سابق کرکٹر اور بھارتی سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو نے کرتارپور راہداری کھولنے کے بعد پاکستان اور بھارت کا بارڈر کھولنے کی التجا کردی اور کہاکہ ”ہورہورہور، یہ دل مانگے مور، بارڈرکھولو، بارڈر کھولو“۔
نوجوت سنگھ سدھو نے وزیراعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان جیسے لوگ تاریخ بنایا کرتے ہیں۔
سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا عمران خان جیسے لوگ تاریخ رقم کرتے ہیں، عمران خان آپ کو احساس نہیں کہ سکھ قوم آپ کو کہاں لے جائے گی، کرتار پور راہداری سکھ قوم پر احسان ہے، عمران خان وہ سکندر ہیں جو لوگوں کے دلوں میں راج کرتے ہیں، آپ نے سکھ قوم کے دلوں کو فتح کیا ہے۔
نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا تھا سکھوں کی 4 پشتیں اپنے باپ کے گھرآنے کو ترستی رہیں، سکھ دنیا میں عمران خان کے ترجمان بن کر جائیں گے، تقسیم ہند کے بعد پہلی بار یہ تاریں آج گری ہیں، اس سے بڑی مرہم تاریخ میں کبھی نہیں رکھی گئی، 72 سال میں سکھوں کی آواز کسی نے نہیں سنی تھی، تقسیم ہند کے بعد پہلی بار پاک بھارت سرحد کی رکاوٹیں ختم ہوئیں۔
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کیلیے تعریفی اشعار کہے، سکھ کمیونٹی گرونانک آنے کیلیے ترستی رہی لیکن عمران خان نے سکھوں کی دلی مراد پوری کردی ہے،سکندر نے خوف سے دنیا جیتی تھی ، اورعمران خان نے محبت اور امن سے سکھوں کے دل جیت لیے ہیں، عمران خان نے اپنی دوستی کا حق ادا کر دیا,وزیراعظم نے جتنی خوشی دی وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا.
انہوں نے مزید کہا کہ جپھی سے ہی تمام مسائل کا حل ممکن ہے تو اس میں قبا حت ہی کیا ہے، جپھی ڈال کر سب مسئلوں کو سلجھائے جائیں،تقسیم ہند کے بعد پہلی بار یہ رکاوٹ ہٹائی گئی ہے، کرتارپور راہداری کو کھولنے کا فیصلہ امن کا پیغا م ہے، وزیر اعظم عمران خان نے سکھوں کی دلی مراد پوری کردی، انہوں نے نفع نقصان نہیں دیکھا،دس ماہ میں پاکستانی حکومت نے گرونانک کا نقشہ ہی بدل دیا ہے، جوکہ انتہائی مشکل کام تھا ، پنجاب کے بٹوارہ کا مرہم کرتارپور راہداری کو کھول کر لگا دیا۔
انہوں نے کہاکہ خاں صاحب میں مودی صاحب کو بھی مبارک دے رہاہوں ، پھر نہ کہنا،چاہے میری سیاسی لڑائی ہو یا میری زندگی گاندھی کے اہل خانہ کے نام ہو لیکن جو آپ نے یہ کام کیاہے میں مودی صاحب آپ کو منا بھائی ایم بی بی ایس والی جھپی بھیج رہاہوں ، مودی صاحب جھپی لے لو ، میں جھپی ڈالنے کیلیے تیارہوں ، مجھے بلاﺅ گے تو میں زور دار جھپی ڈالوں گا ، یہاں پارٹیاں نہیں دیکھنی بلکہ بابے کو دیکھناہے جس نے اونچ نیچ نہیں دیکھنی۔