صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری پر پہلے ہی دستخط کرچکا، آرمی چیف کی توسیع کی سمری پر دستخط کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں۔اسٹیبلشمنٹ کسی کو غیر مستحکم نہیں کر رہی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے صدرِ مملکت نے کہا کہ کسی ایک کا نہیں تمام جماعتوں اور پوری قوم کا صدر ہوں ، ہر معاملے میں قانون کی اہمیت ہے اور رہنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کیلیے صدارتی معافی کوئی آپشن ہی نہیں، میں سمجھوتہ کرنے والا صدر نہیں، پارلیمنٹ قانون سازی کرکے سابق وزرائے اعظم کیلیے معافی کا قانون بناسکتی ہے،صدارتی معافی ہو تو سب کیلیے، کسی ایک کیلیے نہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ نوازشریف کے معاملے میں حکومت نے بلیک میلنگ کی، سنگین غداری کرپشن سے بڑا جرم ہے، وزیراعظم پرفرض ہے کہ رائے سب کی لیں اورفیصلہ خود کریں۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کسی کوغیر مستحکم نہیں کررہی، سیاسی کارکن کے طورپرمیں نے بھی احتجاج کیا، احتجاج کے دوران گرفتار بھی ہوا، سزا بھی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ نے کشمیرسے فوکس ہٹا دیا، یہ ہمارا اعتراض ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں عدالت نہیں، جسٹس فائز عیسیٰ کے معاملے میں تحقیقات میں نہیں کر سکتا،پارلیمنٹ کی موجودہ صورتحال افسوسناک ہے، پارلیمنٹ کا کام قانون بنانا ہے.
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پر بڑی کرپشن کا کوئی الزام نہیں، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری پر پہلے ہی دستخط کرچکا، آرمی چیف کی توسیع کی سمری پر دستخط کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری سیاست معاشرتی مسائل کے حل کے لیے ہے، میری سیاست کا محورعوام کی فلاح و بہبود ہے۔