وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ بھارت ہے ، بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا بہت مشکل ہوگیاہے ،پاکستان کشمیر کی وجہ سے خطرے کی زد میں ہے ۔
اسلام آباد میں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ پاکستان نے صف اول کا کردار ادا کیا لیکن یہ جنگ ہمارے لیے تباہ کن ثابت ہوئی۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ سے سیکھا کہ آئندہ ہم کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ پاکستان اب کسی بھی تنازع کا حصہ بننے کے بجائے مصالحانہ کردار ادا کرتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت میں انتہا پسند اورآرایس ایس کی نظریاتی پارٹی برسر اقتدار، جو ہندو بالادستی پر یقین رکھتی ہے, یہی نظریات مسلمان اور دیگر اقلیتوں کیلیے خطرہ ہیں۔
انہوں نے تقریب کے شرکا کو بتایا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو پہل کرتے ہوئے بھارت سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن آر ایس ایس کی نفرت انگیز پالیسیوں سے لوگ خوفزدہ ہیں۔ ہم چین اور امریکا سے سبق حاصل کر سکتے ہیں۔ چین نے جنگوں کے بجائے عوام پر پیسہ خرچ کیا جبکہ امریکا نے کئی ٹریلین ڈالرز جنگوں میں جھونک دیے۔
وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں کرفیو کو 100 سے زائد دن گزر چکے ہیں۔ وہاں ہر انسانی حقوق مظلوم شہریوں سے چھینا جا چکا ہے۔ ان سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی شدت پسندی کے نظریے کے خطر ناک نتائج نکل سکتے ہیں۔دنیا کو سمجھنا ہوگا کہ کشمیر کے باعث خطے میں انتہائی کشیدگی ہے۔
انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین اور بچے بھی بھارتی بربریت سے محفوظ نہیں ہیں،ہزاروں نوجوانوں کوجیل میں ڈالا گیاہے۔مودی حکومت کشمیریوں کو طاقت کے زور پر نہیں دبا سکتی ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں، پاکستان کشمیر کی وجہ سے خطرے کی زد میں ہے
۔وزیر اعظم نے کہا کہ افغان مسئلے کاحل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، پاکستان میں امن کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ لوٹ آئی ہے ۔پاکستان تنازعات میں مصالحہ کردارادا کرناچاہتاہے ۔انہوں نے کہا کہ اب ہم کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔