لاہور ہائیکورٹ نےنواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے اوراس حوالے سے حکومتی شرائط ختم کرنے کیلیے دائر درخواست قابل سماعت قراردیدی،اس حوالے سے عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
لاہورہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور نیب کا موقف مسترد کردیا، کیس کی مزید سماعت کل دن11بجے ہوگی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔
نواز شریف کے وکیل امجد پرویزنے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف کی صحت تشویشناک ہے سماعت کل ہی کی جائے،عدالت نے استدعا منطورکرتے ہوئے سماعت کل ہی کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے کہا ہے کہ پہلے وہ یہ دیکھ لے کہ آیا وہ یہ سماعت کرسکتے ہیں کہ نہیں درخواست کا معاملہ بعد میں دیکھ لیں گے۔
دوران سماعت شہبازشریف کے وکیل امجد پرویزنے کہا کہ پورے ملک میں وفاقی حکومت کے دفاتر ہوتے ہیں اس لیے عدالت یہ کیس سن سکتی ہے،آرٹیکل ایک سو ننانوے کے تحت بھی عدالت وفاقی حکومت کیخلاف کیس سن سکتی ہے۔
وکیل صفائی نے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کے مطابق ہائیکورٹ کو یہ کیس سننے کااختیارہے،ماضی میں ہائیکورٹ پرویزمشرف اور ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات دے چکی ہے۔
عدالت نے کہاآپ کیسے سمجھتے ہیں کہ پرویز مشرف کا کیس اس کیس کیلیے مثال کے طورپرپیش کیاجاسکتاہے؟عدالت نے کہاآپ کادرخواست گزار تو سزا یافتہ ہے۔
اس سے قبل میڈیا رپورٹس کے مطابق درخواست کی سماعت شروع ہونے پر وفاقی حکومت اور نیب دونوں نے اپنے جواب جمع کرادیے جس پرعدالت نے کہا کہ حکومتی جواب کا جائزہ لینے کے بعد سماعت کو آگے بڑھایاجائے گااور یہ کہتے ہوئے عدالت نے ایک گھنٹے کیلیے سماعت ملتوی کردی تھی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت نے جواب جمع کرا دیا؟ جس پر وکیل نے کہا وفاقی حکومت نے کمنٹس جمع کرا دیے ہیں۔ عدالت نے کہا جواب کی ایک کاپی درخواستگزارکے وکیل کو بھی دے دیں، جواب پڑھنے کیلیے وقت لینا چاہتے ہیں تو لے سکتے ہیں۔
وفاقی حکومت کا جواب 9 صفحات پر مشتمل تھا جس میں کہا گیا کہ ای سی ایل قانوں کے سیکشن 3 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی قسم کی شرائط رکھ سکتی ہے، نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر شرائط قانون کے تحت طے کیں،لاہور ہائیکورٹ کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کا اختیار نہیں۔
حکومت نے کہا ہے کہ نوازشریف سزا یافتہ مجرم بھی ہیں انہیں بغیرشیورٹی بانڈ نہیں بھیج سکتے اس لیے یہ شرط برقرار رکھی جائے۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی سزا معطل کی یہ درخواست بھی وہیں بھیجی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی سزا معطل کی کالعدم قرار نہیں دی، عدالت نواز شریف کی درخواست خارج کرے، نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسززیرسماعت ہیں۔
وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں کہا حکومت نے نواز شریف کو چار ہفتے کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی ہے، نواز شریف کا نام نیب کے کہنے پرای سی ایل میں ڈالا گیا، لاہور ہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں ،عدالت سے استدعا ہے کہ اس درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔ لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت ساڑھے 3 بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔
گزشتہ روزسابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ نون کے صدر شہبازشریف نے نوازشریف کا نام غیر مشروط طریقے سے ای سی ایل سے نکلوانے کیلیے ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی تھی جس پر جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔