سپریم کورٹ آف پاکستان میں پرویزمشرف کاٹرائل مکمل کرنے اورفیصلہ سنانے کیلیے درخواست دائر کر دی ،درخواست لاہور ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن نے دائرکی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ سپریم کورٹ ٹرائل مکمل کرنے کی واضح ہدایات دے چکی ہے،سپریم کورٹ نے کہاتھا کہ مشرف کی عدم پیشی پرحق دفاع ختم ہوجائےگا.
درخواست میں کہا گیاکہ وفاقی حکومت کیس مکمل ہونے میں روڑے اٹکارہی ہے،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ یکم اپریل 2019 کے حکم پرعمل کرائے۔
اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف درخواست قابل سماعت قراردیدی۔
عدالت نے وزارت داخلہ سے 28 نومبرکوتفصیلی جواب طلب کرلیااورپرویز مشرف کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری بھی طلب کرلی،عدالت نے معاونت کیلیے اٹارنی جنرل کوبھی طلب کرلیا۔
بعد ازاں اسلام آبادہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کافیصلہ روکنے کیلیے پرویز مشرف اور وزارت داخلہ کی درخواست پر وزارت قانون سے تمام ریکارڈ منگوانے کا حکم دیدیااور سماعت کل تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کیا کہتی ہے؟کیاآپ سپریم کورٹ کے آرڈر سے واقف ہو؟سرکاری وکیل نے کہا کہ نہیں !مجھے سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کا نہیں پتہ۔چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے استفسار کیاکہ اس وقت ٹریبونل کس کاہے؟سرکاری وکیل نے کہا کہ جسٹس وقاراحمدسیٹھ،جسٹس نظراحمداورجسٹس شاہد کریم ٹریبونل میں ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہاکہ اگرآپ کو کیس کے حوالے سے نہیں پتہ توسماعت کیسے کریں گے؟۔جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کابینہ نے اس کی منظوری دی ہے؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ میں تمام ریکارڈ کنفرم کرکے عدالت کو آگاہ کروں گا.
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سابق صدرعدالتی مفروراور اشتہاری ہیں، وزارت قانون سے تمام ریکارڈ منگوائے،اسلام ابادہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کافیصلہ روکنے کیلیے مشرف اور وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ 19 نومبر کو محفوظ کیا تھا جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔