یہ میرا عدالتی کیرئیر کا آخری مقدمہ ہے، سب کے لیے نیک خواہشات ہیں۔فائل فوٹو
یہ میرا عدالتی کیرئیر کا آخری مقدمہ ہے، سب کے لیے نیک خواہشات ہیں۔فائل فوٹو

آرمی چیف کی توسیع پرازخود نوٹس نہیں لیا.چیف جسٹس

آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان میں جاری ہے جس میں عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ بات طے ہے کہ ہم نے جن غلطیوں کی نشاندہی کی انہیں تسلیم کرکے ٹھیک کرلیاگیاہے۔

جس پر اٹارنی نے کہا انہیں غلطی تسلیم نہیں کیاگیا۔دوران سماعت عدالت نے واضح کیا کہ وہ درخواست گزار ریاض حنیف راہی کی درخواست پر ہی کیس سن رہے ہیں اور یہ از خود نوٹس نہیں،چیف جسٹس نے کہا اس حوالے سے میڈیا کو غلط فہمی ہوئی ہے۔اس موقع پر درخواست گزار حنیف راہی بھی وہاں موجود تھے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں جنرل باجوہ کی طرف سے فروغ نسیم پیش ہوئے ہیں اور اپنا وکالت نامہ بھی جمع کرادیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کررہا ہے بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مشیرعالم شامل ہیں۔

عدالت نے کہا کہ ہم کیس ریاض راہی کی درخواست پرہی سن رہے ہیں، کل کیے گئے اقدامات سے متعلق بتایاجائے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ توسیع سے متعلق قانون نہ ہونے کا تاثر غلط ہے۔چیف جسٹس نے کہا کل آپ نے جو دستاویز دی تھیں اس پر گیارہ ارکان نے ہاں کی ہوئی تھی۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کل بھی میں نے بتایا کہ توسیع کے نوٹیفکیشن پرمتعدد وزراکے جواب کا انتظار تھا، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہاگر جواب نہ آئے تو کیا اسے ہاں سمجھا جاتا ہے؟جس پراٹارنی جنرل نے کہا جی ہاں قواعد کے مطابق ایسا ہی ہے۔عدالت نے کہا کابینہ نے کل کیا منظوری دی ہے ہمیں دکھائیں۔