لاہور ہائی کورٹ نے حقائق اور قانون کا درست جائزہ نہیں لیا۔فائل فوٹو
لاہور ہائی کورٹ نے حقائق اور قانون کا درست جائزہ نہیں لیا۔فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا۔

سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ خصوصی عدالت نے کل بروز جمعرات سنانا تھا تاہم وزارت داخلہ نے خصوصی عدالت کا فیصلہ روکنے سے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جسے منظور کرلیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومتی درخواست منظور کرلی اور خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکتے ہوئے نوٹیفکیشن معطل کردیا۔عدالت نے سنگین غداری کیس میں پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیدیا۔

عدالت نے کہاکہ وفاقی حکومت 5 دسمبر تک پراسیکیوٹر تعینات کرے،عدالت نے فریقین کو سن کر خصوصی عدالت کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی،ہائیکورٹ نے مزید کہا ہے کہ پرویزمشرف کے وکیل سلمان صفدر کو بھی خصوصی عدالت سنے،خصوصی عدالت شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے کرے۔

اسلام آبادہائیکورٹ نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی درخواستوں پر فیصلہ کچھ دیرقبل محفوظ کرلیا تھاجو سنا دیا گیا۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،وزارت داخلہ کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی درخواستوں پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس شخص کو ڈیل کررہے ہیں جس کیخلاف ہم نے مہم چلائی ،یہ عدلیہ کے فیئر ٹرائل کا ٹیسٹ ہے یہ بہت مشکل اور مضحکہ خیز کیس ہے، ایک شخص جس نے عدلیہ پر وارکیا ہمارے سامنے اس کا کیس ہے وہ شخص اشتہاری بھی ہو چکا ہے اس کے فیئرٹرائل کے تقاضے بھی پورے کرنے ہیں۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،وزارت داخلہ کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،وزارت داخلہ کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہمارے پاس دو قانون ہیں،عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو قانون پڑھنے کا حکم دیدیا،چیف جسٹس نے کہا کہ دوسراایکٹ کونسا ہے ؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ دوسراایکٹ کریمنل لا1976 ہے ۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت کو آفیشل گزٹ کا نوٹیفکیشن دکھائیں،جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ 2013 کے بعد پہلی تبدیلی کب ہوئی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جس جس تاریخ پر جو جو تبدیلی آئی اس کے نوٹیفکیشن موجود ہیں ۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ نے قانون پڑھا ہے ؟کیا نوٹیفکیشن واپس لیا جا سکتا ہے؟۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسی تشریخ نہیں جس تک شکایت رہتی ہے واپس نہیں لیتے۔عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پر برہمی کااظہارکیا،چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ اگرآپ کو کسی چیز کانہیں پتہ تو اگلے ہفتے سماعت رکھتے ہیں ؟خصوصی عدالت کا ٹربیونل کب بنا؟ان کا نوٹیفکیشن کب ہوا؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نومبر2019 کو ٹربیونل کا نوٹیفکیشن جاری ہوا،4 اکتوبر2019 کوٹربیونل کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اکتوبر1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دیاگیا،آپ اس حوالے سے علیحدہ شکایت داخل کیوں نہیں کرتے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا سمجھنے کی کوشش کریں یہ غیر معمولی حالات ہیں۔3 نومبر کو ایمرجنسی کاٹارگٹ عدلیہ تھی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آپ کہہ رہے ہیں ٹرائل کیلیے خصوصی عدالت کی تشکیل درست نہیں تھی آپ دلائل سے بتا رہے ہیں ایسا نہیں تو پھر آپ کی درخواست ہی درست نہیں۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ جائیں جاکر بیان دیں ہم مشرف کیخلاف درخواست واپس لے رہے ہیں ،یہاں کیو ں آئے ہیں ؟آپ نے تب غلطی کی تھی تو اب اسے ٹھیک کیسے کرائیں گے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ شکایات سیکریٹری داخلہ کی جانب سے داخل کرائی گئی تھی۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا آپ آج یہ کیس وفاقی کابینہ کی اجازت سے یہاں لے کر آئے ہیں ؟آپ اپنی غلطی تسلیم کررہے ہیں تو یہی بات متعلقہ ٹربیونل کو جا کر بتائیں ،جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہ بتا دیں اب ہم نے کیاکرنا ہے؟آپ ہم سے کیا آرڈر چاہتے ہیں ،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں غداری کیس چلانے کی درخواست غلط تھی ٹرائل کا فورم بھی،آپ کی غلطیاں ہم ہی ٹھیک کریں۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ آپ یوں کہیں پرویز مشرف کے خلاف کیس نہیں چلانا چاہتے کیاآج وفاقی حکومت پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل نہیں کرناچاہتی؟چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار درخواست دائر کرکے کہتے ہیں میں نے جو کیاوہ غلط کیا۔چیف جسٹس کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی خصوصی عدالت پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ نہ سنائے۔