پاکستان یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔فائل فوٹو
پاکستان یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔فائل فوٹو

آرمی چیف کی ایکسٹنشن کے نوٹیفکیشن میں سنگین غلطی

سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں ایکسٹینشن سے متعلق پیش کیے گئے نوٹیفکیشن میں ایک اورسنگین غلطی سامنے آگئی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہاکہ نوٹیفکیشن کے مطابق 29 نومبر سے دوبارہ تعیناتی ہوگی جبکہ جسٹس منصورعلی شاہ نے کہاکہ 29 نومبر کو جنرل باجوہ آرمی اسٹاف کا حصہ نہیں ہوں گے۔

اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کمانڈ کی تبدیلی تک جنرل باجوہ دوبارہ ریٹائر نہیں ہونگے،  صدر نے دستخط دوبارہ تعیناتی کے ہی کیے ہیں،وزارت کی سطح پر شاید نوٹیفکیشن میں توسیع لکھا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا سمری میں لکھا ہے 29 نومبر کو جنرل باجوہ ریٹائر ہو جائیں گے، حکومت کہتی ہے جنرل باجوہ ریٹائر ہو رہے ہیں، سمری کے مطابق وزیراعظم نے توسیع کی سفارش ہی نہیں کی، سفارش نئی تقرری کی تھی لیکن نوٹیفکیشن توسیع کا ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ شاید وزارت قانون نے سمری خراب کرنے میں کافی محنت کی ہے سب کی ڈگریاں چیک کرائیں۔

انہوں نے بتایا کہ آرٹیکل 243 کے تحت تعیناتی ہوتی ہے توسیع نہیں۔کل ہی سمری گئی اور منظور بھی ہوگئی،کیا کسی نے سمری اور نوٹیفکشن پڑھنے کی بھی زحمت نہیں کی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل کہتے ہیں جنرل کبھی ریٹائر نہیں ہوتا،عدالت کے ساتھ ایک اور صاف بات کریں،جو سٹاف کا حصہ نہیں وہ آرمی چیف کیسے بن سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ دوبارہ تعیناتی کا مطلب ہے پہلے تعیناتی ختم ہوگئی، پاک فوج کا معاشرے میں بہت احترام ہے،وزارت قانون اور کابینہ ڈویژن کم از کم سمری اور نوٹیفکیشن تو پڑھیں، فوجیوں نے خود آ کر تو سمری نہیں ڈرافٹ کرنی۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ایسے تواسسٹنٹ کمشنرکی تعیناتی بھی نہیں ہوتی جیسے آرمی چیف کی کر رہے ہیں، کوئی نہیں چاہتا کہ آرمی بغیر سربراہ کے رہے لیکن شاید وزارت داخلہ چاہتی ہے ، آرمی چیف کو شٹل کاک نہ بنائیں، آرمی چیف کیساتھ یہ ہورہاہے تو کل صدر اور وزیراعظم کیساتھ کیا ہوگا۔