اٹارنی جنرل نے قانون سازی کے لیے 6 ماہ کا عرصہ مانگا ہے۔فائل فوٹو
اٹارنی جنرل نے قانون سازی کے لیے 6 ماہ کا عرصہ مانگا ہے۔فائل فوٹو

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیس کا تحریری فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کا امختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس کے اہم نکات ذیل میں درج ہیں۔

  • عدالت مختصر فیصلہ جاری کررہی ہے تفیصلی بعد میں ہوگا۔
  • آرمی چیف کی توسیع / دوبارہ تقرری سپریم کورٹ میں چیلنج کی گئی، وفاقی حکومت نے ایک کے بعد دوسرا مؤقف اختیار کیا۔
  • وفاقی حکومت نے آرٹیکل 243 فور بی پر انحصار کیا۔
  • حتمی طور پر آج وفاقی حکومت نے اٹارنی جنرل کے ذریعے حال ہی میں منظور کی گئی سمری پیش کی، یہ سمری وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت نے منظور کی، سمری کے ساتھ 28 نومبر کا نوٹی فکیشن بھی موجود تھا۔
  • نوٹی فکیشن کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرٹیکل 243 کی شق 4 کی ذیلی شق بی کے تحت تعینات کیا گیا، ہم نے آرٹیکل 243 اور آرمی ایکٹ 1954 کا بغور جائزہ لیا۔
  • آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی حکومتی سمری پر ریٹائرمنٹ کی تاریخ درج نہیں۔
  • تمام قوانین کا جائزہ لینے کے باوجود آرمی چیف کو دوبارہ تعینات یا توسیع کرنے کا ذکر نہیں ملا۔
  • عدالت نے پاکستان آرمی ایکٹ رولز 1954 اور آرمی ریگولیشن 1988 کا بھی جائزہ لیا، قوانین میں یہ بھی نہیں ملا کہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ پر حد لگائی جاسکتی ہے یا معطل کی جاسکتی ہے۔
  • اس معاملے پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پاک فوج میں اس حوالے سے روایت موجود ہے، اٹارنی جنرل کے مطابق ان روایات کو قانون میں تحفظ نہیں۔
  • آرٹیکل 243 وفاقی حکومت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ افواج پاکستان کو کنٹرول کریں، آرٹیکل 243 صدر کو بھی یہ اختیار دیتا ہے کہ وزیراعظم کی سفارش پر آرمی چیف کی تقرری کرے۔
  • عدالت اب معاملہ حکومت اور پارلیمنٹ پر چھوڑتی ہے۔
  • اٹارنی جنرل نے دو ٹوک یقین دھانی کرائی ہے کہ وفاقی حکومت ضروری قانون سازی کرے گی، اٹارنی جنرل نے قانون سازی کے لیے 6 ماہ کا عرصہ مانگا ہے۔
  • ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے آرمی چیف کی سروس کی شرائط کا معاملہ پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت طے کرے، اس معاملے میں آئین کے آرٹیکل 243 کا دائرہ کار کی وضاحت کی جائے۔
  • جنرل قمر جاوید باجوہ کی بطور آرمی چیف موجودہ تقرری مذکورہ قانون سازی سے مشروط ہوگی۔
  • جنرل قمرجاوید باجوہ کی آج سے بطور آرمی چیف تعیناتی قانون سازی کے ذریعے 6 ماہ کیلیے ہوگی۔
  • چھ ماہ بعد نیا قانون جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت اور سروس کی دیگرشرائط طے کرے گا۔
  • عدالت نے سارے معاملے میں تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی تقرری سے متعلق قانون سازی کرے۔پٹیشن درج بالا شرائط کی بنیاد پر نمٹائی جاتی ہے۔