چیئرمین نیب کی صدارت میں نیب ایگزیکٹوبورڈ کے اجلاس میں بدعنوانی کے 6ریفرنس دائر کرنے اور 15 انکوائریوں کی منظوری دے دی گئی ہے۔ چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ 25 ماہ میں 73 ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے اور اس وقت 910 ارب روپے کی کرپشن کے 1270 ریفرنسز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق نیب کی جانب سے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کی سابق چیئرپرسن فرزانہ راجہ اوردیگرکےخلاف ریفرنس کی منظوری دی گئی ہے ۔ ملزموں نے غیر قانونی تشہیری ایجنسیوں کے ذریعے خزانے کو ایک ارب 46 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔
نیب بورڈ نے سکندر جاوید اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔سکندر جاوید اور دیگر پر صاف پانی پروگرام کے ٹھیکوں میں خورد برد کا الزام ہے۔ اجلاس میں علی احمد لوند اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ہے، ملزموں پر سندھ کی مقامی حکومتوں میں 13ہزار سے زائد افراد کو غیرقانونی طور پر بھرتی کرنے کا الزام ہے۔
نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق رکن صوبائی اسمبلی اسماعیل گجر اور دیگر کے خلاف ریفرنس کی منظوری دی، ملزموں پر کوئٹہ میں رفاحی پلاٹ سرکاری ملازمین کو الاٹ کرنے کا الزام ہے۔اجلاس میں علی گل کرد اور دیگر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزموں پر آمدن سے زائد اثاثہ جات کا الزام ہے۔
اجلاس کے دوران ایگزیکٹو بورڈ نے 15 انکوائریوں کی منظوری بھی دی، سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف ، سابق وزیر بلیغ الرحمان ، چوہدری عمر محمود ، نثار احمد کھوڑو ، رانا ثناءاللہ ، آغا سراج درانی ، سینیٹر انوارالحق ، عبدالرؤف کھوسو ، محمد اسلام اسلم ، عبدالرزاق میمن ، فیصل مختار شیخ اور دیگر کے خلاف انکوائری کی جائے گی۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ دبئی میں پاکستانیوں کی 1.1کھرب روپے کی غیر قانونی منتقلی کا معاملہ ایف بی آر کوبھیجا جائے گا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ میگاکرپشن کے مقدمات منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور لوٹی گئی دولت کی برآمدگی ترجیحات میں شامل ہے ، 25 ماہ میں بدعنوان عناصر سے 73 ارب روپے برآمد کئے گئے، نیب کی سزا دلوانے کی مجموعی شرح 70 فیصد ہے۔