پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پرحملے کے افسوس ناک واقعے کے بعد وکلا اورڈاکٹرز دونوں اپنی اپنی انا پراڑگئے اورایک دوسرے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
پنجاب بارکونسل اورخیبر پختونخوا بارکونسل کی اپیل پر پی آئی سی حملے میں ملوث 39 وکلا کی گرفتاری، پولیس تشدد اور ڈاکٹرز کے رویے کے خلاف دونوں صوبوں میں وکلا نے ہڑتال کر دی۔ اس موقع پر وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا اور مقدمات کی سماعت کے لیے پیش نہیں ہوئے۔
وکلا نے عدالتوں اور کچہریوں کے دروازے بند کردیے جس کے نتیجے میں ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہوگئے اور ہزاروں سائلین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی وکلا برادری کالے کوٹ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور پولیس کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔ اس حوالے سے ریلیاں نکالی جارہی ہیں اور احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔
اس موقع پر وکلا نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے وکلا پر تشدد میں ملوث ڈاکٹروں کی گرفتاری اور اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب ڈاکٹرز بھی پیچھے نہیں رہے۔ امراض قلب کا اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) بند ہے اور ڈاکٹرز و طبی عملہ غیرحاضر ہے۔
دیگر شہروں کے سرکاری اسپتالوں میں بھی یوم سیاہ منایا جا رہا ہے اور ینگ ڈاکٹرز سراپا احتجاج ہیں۔ مختلف ڈاکٹرز تنظیموں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور وکلا گردی کے خلاف نعرے لگائے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور گرینڈ ہیلتھ الائنس نے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کالی پٹیاں باندھ کر کام کریں گے۔ انہوں نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار،وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت،وزیر صحت یاسمین راشد سے مستعفی ہونے اور 24 گھنٹوں میں سیکیورٹی بل آرڈیننس لانے کا مطالبہ بھی کیا۔
ڈاکٹرز کے احتجاج کی وجہ سے ہزاروں مریضوں اوران کے لواحقین کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ زندگی کے 2 اہم شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ورافراد کے اس افسوس ناک رویے کی قیمت عوام کو چکانی پڑ رہی ہے۔