پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔
سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست لاہور ہائی کورٹ بار راولپنڈی بینچ کے سابق صدر توفیق آ صف کی جانب سے دائرکی گئی۔ جس میں وزارت داخلہ،پرویز مشرف ،خصوصی عدالت اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزارت داخلہ پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں تاخیری حربے اپنا رہی ہے، موجودہ حکومت نے وزارت داخلہ میں پرویز مشرف کے قریبی مددگار کو تعینات کر رکھا ہے، حکومت پرویز مشرف کا کیس واپس لینے کی کوششں کر رہی ہے، لاہور ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت سے کیس کا تمام ریکارڈ طلب کر رکھا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہائی کورٹ خصوصی عدالت کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی، ہائی کورٹس کی جانب سے مداخلت آئین و قانون کے خلاف ہے، ہائی کورٹ کے حکم کے باعث خصوصی عدالت 5 دسمبر کو فیصلہ نہیں سنا سکی، سپریم کورٹ خصوصی عدالت کے فیصلوں پر ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار پر فیصلہ دے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلے سے روکنے کا حکم نامہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی جانب سے محفوظ کیے گئے فیصلے کو روکنے کا حکم دیا تھا، عدالت نے حکم دیا تھا کہ وفاقی حکومت غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرے اور خصوصی عدالت تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کرے۔
واضع رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین کو معطل کرتے ہوئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تھی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔