ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ جہاں پر اور جس فورم پر بھی ضرورت پڑی بھارت کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں 132 دن سے لاک ڈاؤن جاری ہے، بھارتی حکومت تنظیموں کومقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دے رہی، بھارتی لوک سبھا کی قانون سازی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بھارت میں شہریت سے متعلق قانون سازی سے اقلیتوں کے لیے سیکیورٹی کے شدید خطرات پیدا ہو چکے، قانون سازی ہندو راشٹریہ کی سوچ مسلط کرنے کی سازش ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاک روس باہمی تعاون کمیشن کے مذاکرات کا چھٹا دوراسلام آباد میں ہوا، وزیر خارجہ نے ہارٹ آف ایشیاء کے بین الوزراتی اجلاس میں شرکت کی اور ترک صدر سمیت ترک وزیر خارجہ سے بھی ملاقاتیں کیں جب کہ وزیر خارجہ نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں بھارتی وزیر کے خطاب کا بائیکاٹ کیا، جہاں پراور جس فورم پر بھی ضرورت ہوگی بھارت کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے عالمی دن پروزارت خارجہ میں ڈپلومیٹک کور کو بریفنگ دی گئی اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ بحرین پر جلد کرٹن ریزر جاری کریں گے جب کہ وزیر اعظم کا سعودی عرب کا دورہ طے ہو چکا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ امریکا اورافغان طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کو پاکستان نے خوش آمدید کہا کہ پاکستان افغانستان کے سیاسی اور پرامن حل کا حامی ہے جب کہ پاکستان افغان امن عمل کے لیے سہولت کاری کررہا ہے۔