سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو
سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو

وکلاکو ہسپتال پر حملے کی جرات کیسے ہوئی۔لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ میں پی آئی سی پر حملے کے الزام میں گرفتار کیے گئے وکلاکی ضمانت کی درخواست پرسماعت ہوئی۔

جسٹس علی باقر نجفی نے انتہائی برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہا آپ نے ہسپتال پرحملہ کیا،آپ کی جرات کیسے ہوئی ہسپتال پرحملہ کرنے کی۔ کیاآپ ایک وضاحت د ے سکتے ہیں کہ حملہ کیوں کیاگیا؟۔

آپ اس کووقوعہ کہتے ہیں؟ آپ کواندازہ نہیں ہم کس کرب میں مبتلاہیں۔ ہم بڑی مشکل سے اس کیس کی سماعت کررہے ہیں،کہیں تو اس کیس کو کہیں اور ٹرانسفر کردیتے ہیں۔عدالت نے درخواست پرلگے اعتراضات دورکردیے جبکہ کیس کی مزید سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی۔

پی آئی سی پر حملے میں  چار درخواستوں پرلاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ۔سماعت جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس انوار الحق پر مشتمل دورکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے انتہائی سخت برہمی کااظہارکیا،انہوں نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی ایک ہسپتال پر حملہ کرنے کی۔ کیاآپ ایک وضاحت دے سکتے ہیں کہ کیوں حملہ کیاگیا؟۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ سرعام تسلیم کریں کہ آپ نے لاہور ہائیکورٹ بار میں پلاننگ کی،جبکہ جسٹس انوارالحق نے کہا کہ آپ نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ایک ویڈیو بہت عجیب تھی جس میں کہا جارہا تھا یہ ڈاکٹر کی موت ہے۔

اس موقع پرایڈووکیٹ اعظم نذیر تارڑ نے موقف پیش کیا کہ ہم کوئی بھارت سے جنگ لڑنے نہیں آئے، جس پر جسٹس علی باقرنجفی نے کہا ’ہاں آپ جنگ لڑنے ہی آئے ہیں‘۔اعظم نذیرنے کہاکہ پولیس کو کسی پرتشدد کرنے کا اختیار نہیں ۔ہم وکلا کیخلاف کارروائی کررہے ہیں،اب تک 81 افراد کو گرفتارکیاجاچکا ہے۔

جسٹس انوارالحق نے ریمارکس دیے کہ اگر بارکونسل پر ایسی کارروائی ہوتوکیاکریں گے؟جس پراعظم نذیر نے کہاکہ وہ ٹی وی پروگرامز پرحملے کی مذمت کرچکے ہیں۔جسٹس علی باقرنے یہ بھی کہا کہ وکلا میں کالی بھیڑیں ہیں۔