پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ یہ کیسی آزادی ہے جہاں ایک ٹویٹ کی بھی آزادی نہیں اور ٹویٹ کرنے والے کو غائب کردیا جاتاہے۔
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آج وہ لاہور میں ایک خاص پیغام لے کرآئے ہیں۔انہوں نے کہاہمارے قائدین کوہم سے چھیناگیا۔ بےنظیربھٹوکولیاقت باغ میں شہیدکیاگیا۔اسی لیے 27 دسمبر کو شہید محترمہ کی برسی لیاقت باغ میں منائیں گے۔کٹھ پتلی آمریت نامنظور، پیپلز پارٹی کی تیسری نسل نے پنڈی جانے کا فیصلہ کرلیا۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہاطلبہ احتجاج کرتے ہیں تو مقدمات ہوتے ہیں،مزدور اور کسان اورسیاستدان احتجاج کریں تو انہیں گرفتارکرلیاجاتا ہے۔انہوں نے کہا احتجاج تو دور کی بات یہاں تو ایک ٹویٹ پر مقدمات درج کرلیے جاتے ہیں،عوام تو اپنی مرضی کا ٹویٹ بھی نہیں کرسکتے، ٹویٹ کرنے والوں کو غائب کر دیا جاتاہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا یہ کیسی آزادی ہے؟انہوں نے کہااب یہ عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں کسی سلیکٹڈ کا غلام بننا ہے یا نہیں۔آج پاکستان میں کٹھ پتلیوں کی سیاست ہے۔
انہوں نے کہا یہاں احسان اللہ احسان جیسے دہشت گرد، کلبھوشن جیسے را ایجنٹ اور ابھی نندن جیسے بھارتی پائلٹ کو تو میڈیا پر آنے کی اجازت ہے لیکن صدر زرداری کو نہیں ہے۔انہوں نے کہا آج کے پاکستان میں عوام، میڈیا اور سیاست آزاد نہیں۔
انہوں نے کہا جس جمہوریت میں الیکشن کے بجائے سلیکشن ہو، جمہوری حقوق کا تحفظ نہ ہو، بولنے کی آزادی نہ ہو تو وہ جمہوریت نہیں آمریت ہے۔انہوں نے کہا پیپلز پارٹی نے نہ ماضی میں آمریت قبول کی نہ ہی اس کٹھ پتلی آمریت کو قبول کریں گے۔
انہوں نے کہا پاکستان پیپلز پارٹی کی تیسری نسل نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ اب وہ ایک بار پھر پنڈی جارہی ہے جہاں قائد عوام کو تختہ دار پرلٹکایاگیا،جہاں بی بی کو شہید کیا گیا۔ایک بار پھر وہاں جاکر ثابت کریں گے کہ ہم آمریت قبول نہیں کریں گے۔