سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق تفصیلی فیصلے میں سینئر قانون دان اعتزاز احسن کا بھی ذکر ہوا، یہ ذکر صفحہ 161اور167پر ہواجس میں کہا گیا تھاکہ اس شخصیت کی شناخت بھی نہیں ہوئی جس نے اسلام آباد کی طرف مارچ کے دوران اعتزازاحسن کو کال کی۔
یقین ہے کہ یہ کال کرنیوالے صدر اور وزیراعظم نہیں تھے، نوازشریف بھی اعتزازاحسن کے ہمراہ تھے ۔ اس بارے میں بیرسٹر اعتزازاحسن کاکہناتھاکہ جج صاحبان پتہ نہیں کس قسم کی باتیں کررہے ہیں، جس بات پربحث ہی نہیں ہوئی،وہ جنرل کیانی کا فون آیا تھا اور انہوں نے براہ راست یہ نہیں کہا تھا کہ مارچ چھوڑدیں۔
اعتزازاحسن نے کہاکہ انہوں نے ریکوئسٹ (گزارش) کی تھی کہ کہیں رک کروزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی تقریر سن لیں، یہ بات دنیا جانتی ہے ، کوئی نئی بات نہیں یا جنرل زبیرجو چیئرمین جوائنٹ آف سٹاف کمیٹی بھی رہے ہیں، اس وقت بریگیڈیئر اوراسٹاف افسر تھے، رات کو بات ہوئی تھی ،رات کے گیارہ بارہ بجے تھے، رک گئے تھے، وزیراعظم نے بحالی کا اعلان کیا تو ہم نے بھی اعلان کردیا اور مقصد حاصل ہوگیا تھا۔
نوازشریف کو بھی ٹیلی فون ہونے کے بارے میں سوال کے جواب میں اعتزازاحسن نے بتایاکہ ان کے ہوتے ہوئے نوازشریف کو ٹیلی فون نہیں آیا۔