پی آئی سی واقعہ سے پہلے اشتعال انگیز تقریر کے معاملے پر لاہور کی سیشن عدالت نے ڈاکٹر عرفان کے خلاف ایف آئی اے کو انکوائری کر کے مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے حیدر زمان ایڈووکیٹ کی اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں ڈائریکٹرایف آئی اے، ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبرکرائم سرکل اورڈاکٹرعرفان کو فریق بنایا گیا۔
درخواستگزار نے موقف اختیار کیا کہ پی آئی سی کے ڈاکٹرعرفان کی جانب سے وکلا کی تذلیل کی گئی، وکلاء کو اس ویڈیو بیان کے ذریعے سوچی سمجھی سازش کے تحت اکسایا گیا.
ڈاکٹر عرفان کی تقریر انسانی جانوں کے ضیاع اور توڑ پھوڑ کا سبب بنی، ایف آئی اے کو اندراج مقدمہ کی درخواست دی مگر داد رسی نہیں کی گئی۔ عدالت ڈاکٹرعرفان کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹرعرفان کیخلاف درخواست پرانکوائری شروع کردی گئی ہے، سائبر کرائم سرکل درخواست گزارکے علاوہ بھی دیگر درخواستوں پر بھی کارروائی کر رہا ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کو انکوائری کر کے ڈاکٹر عرفان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
ادھرپی آئی سی واقعہ کے 10 روز بعد پولیس حکام کو بھی ہوش آگیا، پولیس افسران میں سے کس کس نے کوتاہی کی ؟ آئی جی پنجاب نے تعین کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔
ایڈیشنل آئی جی اظہر حمید کھوکھر کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی میں ڈی آئی جی عمران محمود اور اے آئی جی اطہر اسماعیل بھی شامل ہیں۔ کمیٹی واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور مختلف پہلوؤں کو دیکھ کر سفارشات مرتب کرے گی۔