وزیرمملکت شہریارآفریدی کا کہنا ہے کہ آج کل ضمانتوں کا موسم ہے، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں جس پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شہریارآفریدی کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے معاملے پرایسا تاثر دیا گیا سب کچھ ختم ہوگیا لیکن ایسا نہیں،رانا ثنااللہ کو بری نہیں کیا گیا بلکہ انہیں رہا کیا گیا ہے اور ان کے کیس کا فیصلہ ابھی تک نہیں آیا بلکہ آج کل ضمانتوں کا موسم ہے اور تمام بڑے چوروں کو ضمانتیں دی جارہی ہیں،انہیں بھی لاہور ہائی کورٹ نے رہا کیا ۔
وزیرمملکت نے کہا کہ میں کسی کام کے سلسلے میں ملک سے باہر تھا لیکن تاثرایسا دیا گیا کہ میں ڈرگیا اور میڈیا سے بھاگ رہا ہوں، میری اور وزیراعظم کی کسی سے ذاتی رنجش نہیں اورہم نے رانا ثنااللہ کوگرفتارکیا اور نہ ان کے کیس میں کسی قسم کی مداخلت کی جب کہ عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں،اور عدالتوں کے فیصلے ایک وزیر کیسے بتاسکتا ہے تاہم کیس لٹکانے کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے گئے۔
انھوں نے کہا کہ انھوں مختلف مواقع پر کہا کہ رانا ثنا اللہ کے کیس میں 17 دن کے اندر اندر تمام ثبوت اور فوٹیج عدالت کے روبرو پیش کر دیے جائیں گے لیکن صحافیوں کے سوال پوچھنے پرانھوں نے اصرارکیا کہ انھوں نے کبھی ویڈیو کا لفظ استعمال نہیں کیا تھا۔
’میری ذات سے ایک ویڈیو جوڑی گئی۔ اس حوالے سے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں نے اورڈی جی اے این ایف نے کی جس میں میں نے صرف فوٹیج کا لفظ استعمال کیا جس کوغلط رنگ دیا گیا اور ویڈیو کہا گیا۔‘
ایک سوال کے جواب میں شہریار آفریدی نے کہا کہ رانا ثنااللہ کیس کو میڈیا ٹرائل نہ بنایا جائے، کیس سے جڑے تمام ثبوت عدالت کو فراہم کرچکا ہوں لیکن فیصلہ کرنا میرا کام نہیں، لیکن پتہ نہیں ہم کیوں میڈیا میں آکر جج بن جاتے ہیں جب کہ ثبوتوں کے بنیاد پر فیصلہ عدالتوں نے دینا ہے اور تفصیلی فیصلہ آنے پر ہم تمام آپشن استعمال کرتے ہوئے کیس کو منتقی انجام تک پہنچائیں گے۔
وزیرمملکت کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی ضمانت کے عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں،لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے اور ہم مافیاز کے خلاف کھڑے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکمران آئیں گے اور چلے جائیں گے، اصل چیز پاکستان اورملک کے ادارے ہیں جن کو ہم مضبوط کریں گے۔