اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات کوغیر شرعی قرار دیدیا۔
سربراہ اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب آرڈیننس کی متعدد دفعات شریعت سے متصادم ہیں،نیب کے احتساب کاعمومی تصوراسلامی تصوراحتساب کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی متعدد دفعات شریعت سے متصادم ہیں، بے گناہ کو ملزم ثابت کرنا، وعدہ معاف گواہ بننا اور پلی بارگین کی دفعات غیر اسلامی ہیں۔اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق نیب کی جانب سے ملزمان کو ہتھکڑی لگانا، میڈیا پر تشہیر کرنا اور حراست میں رکھنا غیر شرعی ہے۔
سربراہ اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کاکہناتھاکہ نیب آرڈیننس کی دفعات 14 ڈی، 15 اے اور26 غیر اسلامی ہیں،انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگائی جائے۔
قبلہ ایاز نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نیب قانون شہریوں میں سنگین قسم کے امتیازپرمبنی ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے برخلاف نہیں بنایا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ نیب تب حرکت میں آتا ہے جب کروڑوں اربوں کی کرپشن کے شواہد جمع ہوتے ہیں جبکہ اسلامی اصولوں میں مالی اختیارات کے غلط استعمال کا ابتدا ہی سے سد باب ضروری ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی کارکردگی پر سوالیہ نشانہ لگادیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات ہیں، آج تک مذہبی طبقات کی سوچ کو نظریاتی کونسل سے کوئ رہنمائ نہیں ملی، ایسے ادارے پرکروڑوں روپے خرچ کرنے کا جواز میری سمجھ سے بالاتر ہے، ادارے کی تشکیل نؤ کی ضرورت ہے۔جدید تقاضوں سےہم آھنگ ، انتہائ جید لوگ اس ادارے کو سنبھالیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 9, 2020
اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ آج تک مذہبی طبقات کی سوچ کو نظریاتی کونسل سے کوئی رہنمائی نہیں ملی اور ایسے ادارے پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کا جواز سمجھ سے بالاتر ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل نو کی ضرورت ہے، جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اور انتہائی جید لوگ اس ادارے کو سنبھالیں۔