چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے ایئرپورٹ پر پروازوں کی تاخیراورمسافرں کو درپیش مسائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ اسلام آباد ایئر پورٹ کی تعمیرجس طرح ہوئی ہے، کسی بھی دن گرجائے گا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران انہوں نے ڈائریکٹر سول ایوی ایشن کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سول ایوی ایشن سے مسئلے کے حل سے متعلق استفسارکیا اورادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو فوری پیش ہونے کا حکم بھی دیا۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ پروازیں تاخیر کا شکار ہوتی ہیں اور مسافروں کے ساتھ کیا ہوتا ہے اتنی بات آپ کو سمجھ نہیں آرہی آپ کیا ڈائریکٹر بنیں گے، اگر کوئی فلائٹ تاخیر کا شکار ہوتی ہے تو مسافروں کو ٹھہرانے کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ چرس اور کرنسی کی ریکوری ہوتی ہے تاہم اس کی کوئی ویڈیو ایئرپورٹس پر نہیں بنتی، ہوائی اڈون پرکرنسی دبا کراسمگل ہورہی ہے۔
عدالتی طلبی پر سول ایوی ایشن کے ایڈیشنل ڈائیریکٹرجنرل تنویراشرف بھٹی عدالت پہنچے۔ عدالت نے ان سے پروازوں میں تاخیر کے باعث مسافروں کو سہولت دینے کے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ بعدازاں کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔
گزشتہ سال جنوری میں ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا تھا کہ انتظامیہ کی غفلت اورلاپرواہی کے سبب 105 ارب روپے کی خطیر رقم سے تیار ہونے والا قومی منصوبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا اورآئے روز مسافروں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک سیڑھیاں خراب ہونا، واش رومز میں گندگی اوردیگرمسائل ایئرپورٹ پر معمول بن چکے ہیں۔