پاکستان نے فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلیے گائے اور بھیسنوں کے گوبر سے ٹرانسپورٹ بسیں چلانے کا فیصلہ کرلیا،ابتدائی طوریہ بسیں سب سے پہلے کراچی میں چلیں گی۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے تقریبا ایک سال پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ گوبر سے ہائی برڈ بسیں چلائے گا اب یہ پروجیکٹ تقریبا تیارہے۔جلد ہی کراچی میں تقریبا 200 بسیں گوبرکے گیس ایندھن سے چلتی نظرآئیں گی
انٹرنیشنل گرین فنڈ (IGCF) کی مدد سے حکومت نے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ لیا ہے اگرکراچی میں یہ پروجیکٹ کامیاب رہا تو وہ اسے لاہور، ملتان، پیشاوراور فیصل آباد جیسے شہروں کی سڑکوں پربھی لے جائے گا ان ہائی بریڈ بسوں سے زیرو فیصد آلودگی ہوگی۔
گوبر سے بننے والے ایندھن سے 200 ہائی بریڈ بسیں چلائی جائیں گی, اس کیلیے 25 نئے بس اسٹیشن، Modern pedestrian crossing, سائڈ واک، سائیکل لین بنائے گئے ہیں۔
اس پروجیکٹ کی لاگت تقریبا 583 ملین ڈالر ہےجس میں سے تقریبا$ 49 ملین ڈالر گرین کلائیمٹ فنڈ دے رہا ہے۔ یہ تنظیم ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جو ملکوں کو مالی امداد اورآلودگی کو کم کرنے میں اسکیموں میں مدد دیتی ہے۔
ان بسوں کو گرین بس ریپڈ ٹرانزٹ نیٹ ورک کے نام سے جانا جاتا ہے،اس میں بسیں 30 کلو میٹرکے ایک خاص کوریڈورپرچلیں گی ان کا ایندھن گوبر سے بنائی گئی میتھین گیس ہوگی۔
پاکستان میں 4 لاکھ سے زیادہ گائے ،بھینس ہیں،ایک تنظیم گائیوں ،بھینسوں کا گوبرجمع کرے گی اور پھرانہیں کرازی کے بایوگیس میں پہنچاکران سے میتھین بنائے جائے گی۔ گزشتہ سال پاکستان میں کہا گیا تھا کہ وہ 2020 میں اس پروجیکٹ پر کام شروع کردے گا اب پاکستان تقریبا اس کیلیے تیار ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(WHO) کے تازہ اعدادوشمارکے مطابق دنیا بھر میں ہرسال 4 ملین سےبھی زیادہ لوگ فضائیآلودگی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، رپورٹ میں جن ممالک کے نام سب سے اوپر ہیں ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔
پاکستان میں فضائی آلودگی کی سطح اتنی خطرناک ہے کہ ہرسال 3 نومبر سے 31 دسمبر تک کا وقت اسموگ سیزن قرار دیا جانے لگا ہے۔گوبرسے بسیں چلانے کا فیصلہ اسے دیکھتے ہوئے ہی کیا گیا ہے تاکہ ماحول میں گرین گیسیں بڑھیں اورفضائی آلودگی کم ہو۔