سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے پرویز مشرف کی درخواست پرلاہورہائیکورٹ کے فیصلے ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ لاہورہائیکورٹ کے فیصلے سے لگتا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سارے آرڈرز ختم ہو گئے ہیں اور اس حد تک یہ فیصلہ درست ہے کیونکہ اس کے اثرات بڑے لاب سائیڈڈ تھے ۔
ایک سوال ” پرویز مشرف اب آزادہیں اوروہ واپس آسکتے ہیں“ کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے یہ فیصلہ پڑھنا پڑھے گا ،میں نے ابھی فیصلہ پڑھا نہیں لیکن میری شروع سے ہی یہ رائے تھی کہ یہ ٹرائل غیرقانونی اورغیرآئینی ہے ، اچھا ہواہے کہ اس فیصلے کو کالعدم قراردیدیاگیاہے۔
سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالتی فیصلے” ملزم کی غیرموجودگی میں فیصلہ سناناغیرآئینی اورغیراسلامی ہے “کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل ٹھیک ہے جب پرویز مشرف نے کہہ دیاتھا کہ وہ آناچاہتے ہیں توان کی بات سن لی جاتی توبہترتھا،مشرف کےخلاف فیصلہ سنانے میں جلدی کی گئی اورججز جلدی سے اس کیس کو لپیٹناچاہتے تھے۔
ماہر قانون منیب فاروق نے کہا کہ اس کے بعد اب فیصلے کی حیثیت بھی نہ ہونے کے برابر ہے ۔
منیب فاروق کا کہناتھا کہ اس میں دو باتیں ہیں ایک تو یہ کہ عدالت نے کس بنیاد پر خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیرآئنی قراردیاہے،یہ عدالت کے فیصلے میں دیکھنا پڑے گا، لیکن تاثر یہی ہے کہ جو مصطفیٰ کیس میں سپریم کورٹ نے 2016 میں فیصلہ دیا تھا ،شائد اس کو بنیاد بنا کر لاہور ہائیکورٹ نے غیر قانونی قرار دیا ہے ۔