متاثرین کے دکھ میں برابرکے شریک ہیں۔فائل فوٹو
متاثرین کے دکھ میں برابرکے شریک ہیں۔فائل فوٹو

کے پی حکومت میں شدید اختلافات۔پانچ وزرا کی مستعفیٰ ہونے کہ دھمکی

خیبرپختونخوا کے وزیراعلی اور وزرا کے درمیان شدید اختلافات پید اہوگئے ہیں ،وزرا نے خیبرپختونخوا میں ناقص طرزحکمرانی پر شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے خراب طرز حکمرانی بہتر نہ ہونے کی صورت میں اپنے عہدوں سےمستعفی ہونےکی دھمکی دیدی۔تحریک انصاف کے پانچ وزرا اور 20 اراکین صوبائی اسمبلی نے پارٹی کےاندر اپناایک گروپ قائم کرلیا ۔

"وزرا اور اراکین اسمبلی محمود خان کی کارکردگی سے انتہائی مایوس اور ناخوش ہیں ۔انھوں نے الزام لگایا ہے کہ صوبے میں کرپشن اور کمیشن کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے اور خیبرپختونخوا حکومت پنجاب کی حکومت سے بدتر ہے ۔

محمود خان کو عثمان بزدار پلس قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے منشورپرعمل د رآمد نہیں ہورہابلکہ وزیراعظم اور وزیراعلی کے پرنسپل سیکریٹریز صوبے کے تمام معاملات چلا رہے ہیں۔

وزیراعلی کا بھائی بھی حکومتی معاملات میں مداخلت کررہا ہے اورتقرریوں وتبادلوں میں مبینہ طورپر ملوث ہے،وزیراعلی محمود خان نے  گفتگو کرتے ہوئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انھیں یکسرمستردکردیا۔

انھوں نے کہا کہ دو تین وزرا اس سازش کے پیچھے ہیں کیونکہ میں نے ان کے رشتہ داروں اور دوستوں کو صوبائی کابینہ میں شامل نہیں کیا۔

میرے بھائی کا حکومتی معاملات سے کوئی تعلق نہیں وہ اپنے آبائی علاقے کی مقامی سیاست میں اہم کردار ادا کررہا ہےاور میں نے اپنے حلقے کی ذمے داریا ں اس کے سپرد کررکھی ہیں ۔

صوبے میں کرپشن اور کمیشن کے الزامات بے بنیاد ہیں اگر کسی کے پاس ٹھوس شواہد ہیں تو وہ سامنے لائے وزراء اور بیوروکریٹس کے خلاف کاروائی کروں گا ۔میں بااختیارر ہوں کوئی میری حکومت میں مداخلت نہیں کررہا ۔

میرا پرنسپل سیکریٹری میرے احکامات متعلقہ افسروں تک پہنچانے کا ذمے دار ہےوزیر اعلی نے مزید کہا کہ عمران خان نے مجھے وزیراعلی نامز د کیا اور مجھے کسی کو بھی کابینہ میں شامل کرنے یا ہٹانے کا مکمل اختیار حاصل ہے کوئی استعفی دینا چاہتا ہے تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔جو وزرا الزامات لگا رہے ہیں انکی اپنی کارکردگی مایوس کن ہے اورمیں انھیں ہٹانے کا سوچ رہا ہوں ۔

مجھے عمران خان کا مکمل اعتماد حاصل ہے اس لئے میں اپنے فیصلوں میں خود مختار ہوں ۔محمود خان سے جب پوچھا گیا کہ نااہل وزرا کو ہٹانے کی بجائے انکی وزارتیں کیوں تبدیل کی گئیں توانھوں نے کہا کہ ان وزرا کو ایک موقع دیا گیا ہے کہ وہ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں بصورت دیگرانھیں وزارتوں سے ہٹا دیا جائے گا۔