چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمراں کان فارن فنڈنگ کا معاملہ لے کر سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
وزیراعظم نے اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کردی۔عمران خان نے بطور چیئرمین تحریک انصاف اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاہے۔
عمران خان کی درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ نے اکبرایس بابرکو پی ٹی آئی کا رکن قرار دیا ہے حالانکہ وہ دوہزار گیارہ سے تحریک انصاف سے الگ ہوچکے ہیں اور پی ٹی آئی کیخلاف کیس میں فریق بھی ہیں۔درخواست کے مطابق اکبر ایس بابرکی پی ٹی آئی سے الگ ہونے کی ان کی ای میل بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن اورہائیکورٹ میں اکبر ایس بابر کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں،اکبرایس بابر کو پی ٹی آئی سے نکالاگیا،شو کاز نوٹس جاری کئے گئے، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس انکوائری کمیٹی کےپاس زیر التواہے،قانون کی نظرمیں الیکشن کمیشن کوئی کورٹ یا ٹریبونل نہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ آئین کے ارٹیکل ایک سو ننانوے کاغلط استعمال ہواہے۔اس آرٹیکل کو استعمال کرکے متناع معاملے پر فیصلہ نہیں دیا جاسکتا اور یہ کہ یہ سپریم کورٹ کے احکامات کے بھی منافی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کوکالعدم قراردیاجائے کیونکہ حنیف عباسی بنام عمران خان کیس میں سپریم کورٹ نے قوائد طے کر دیئے تھے لیکن ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کے احکامات کو مدنظر نہیں رکھا۔اسلام آبادہائیکورٹ نے انٹراکورٹ اپیل پر4دسمبرکوخلاف قانون آرڈرپاس کیاتھا۔