پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے برطانوی اخباراور صحافی ڈیوڈ روزکے خلاف لندن ہائی کورٹ میں دعویٰ دائرکردیا۔
لندن میں اپنے وکلا الاسڈیئر پیپراورانٹونیا فوسٹرکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے۔
الاسڈیر پیپرنے کہاکہ لندن ہائی کورٹ کے کوئینز بنچ ڈویژن میں مدعا علیہان
برطانیہ کے صحافی ڈیوڈ روزاورڈیلی میل اینڈ جنرل ٹرسٹ (ڈی ایم جی ٹی)، میل آن لائن اورمیل کے پبلشرز کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائرکیا گیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بغیر ثبوت کے سیاسی طورپر نقصان پہنچانے کی کوشش تھی۔شہباز شریف نے الزام عائد کیا کہ یہ واضح ہے کہ اس صحافی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے استعمال کیا ہے اوراسے ’خفیہ تحقیقاتی‘ رپورٹس تک رسائی دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ہدایت پر ہونے والی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کے تبدیل کردہ نتائج ڈیوڈ روز کو دکھائے گئے۔
وکیل شہبازنے کہا کہ مقدمہ ایک سال سے کم عرصے میں میں شروع ہو جائے گا کیوں کہ مقدمے کی تاریخ حاصل کرنے کا کم سے کم وقت نو ماہ سے ایک سال کے درمیان ہوتا ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ بار باردرخواستوں کے باوجود اخبارکی جانب سے ٹھوس جواب نہ ملنے پرعدالت جانے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میل پیپرز میں مضمون کی اشاعت ، اس کے بعد صحافی ڈیوڈ روز نے سوشل میڈیا مہم کے ذریعے شہباز شریف کی شدید طور پر ہتک عزت کی ، جس میں غلط الزامات عائد کیے گئے کہ سابق وزیراعلی پنجاب نےپاکستان میں 2005 کے تباہ کن زلزلے کے لیے برطانیہ کے ٹیکس دہندگان کی رقم کو متاثرین کے لیے ڈی ایف آئی ڈی امداد کی شکل میں غلط طور پراستعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ایف آئی ڈی نے پہلے ہی اخبارکے دعوے کو جھوٹا اوربغیر کسی بنیاد کے بے بنیاد قراردے چکا ہے اور میرے موکل بھی الزامات کو رد کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ برطانوی ٹیبلائیڈ ڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روز نے اپنے ایک آرٹیکل میں دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف اوران کے اہل خانہ نے برطانیہ کی جانب سے زلزلہ متاثرین کے لیے دی جانے والی امداد میں کرپشن کی تھی۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے برطانوی صحافی کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم اب شہباز شریف نے ڈیوڈ روز کے خلاف لندن کی ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا اوراس حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران لیگی صدر کے وکیل الاسڈئیر پیپر کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کی کوئنز بینچ ڈویژن نے اخبار اور صحافی کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
یاد رہے کہ شہباز شریف نے اخبار کو پہلا قانونی نوٹس گزشتہ برس 26 جولائی کو دیا تھا۔