وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت میں آرایس ایس کے نظریہ سے صرف پاکستان کو نہیں بلکہ خود ہندوستان سمیت دنیا بھرکو خطرہ ہے۔کشمیرپرسفارتی محاذ پرپاکستان کو کامیابی ملی ہے اوردنیا آج پاکستان کو سن رہی ہے۔
آزاد کشمیرکی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمرا ن خان نے کہا کہ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ دنیا بھرمیں کشمیر کے سفیر بنیں گے اورانہوں نے اس وعدے پرعمل کیاہے،انہوں نے تین مرتبہ تو صرف ڈونلڈ ٹرمپ کو مسئلہ کشمیرکی سنگینی سے متعلق تفصیلات بتائی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے نہ صرف ٹیلی فونک رابطے کئے اوراقوام متحدہ میں خطاب کیا بلکہ دنیا بھرکے رہنماوں کو اس معاملے کی سنگینی کااحساس دلانے کی پوری کوشش کی۔
عمران خان نے کہا وہ جانتے ہیں مسئلہ کشمیر دنیا کو عام زبان میں سمجھ نہیں آئے گا کیونکہ ان کے وہاں مالی مفادات ہیں تاہم اگر انہیں سمجھاناہے تو پھر مغربی اخبارات اور میڈیا کو سمجھانا ہوگااس لیے انہوں نے واشنگٹن پوسٹ اور دیگرعالمی اخبارات کو سمجھانے کی کوشش کی کہ بھارت میں ایک بار پھرنازی ازم کو دہرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔مودی کے غنڈے ہٹلرکے دورکی حرکتیں کررہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ نہ صرف وہ خود بلکہ ایک پوری ٹیم مخصوص اہداف کا تعین کرکے دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگرکرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا بھارت کی جانب سے اقلیتی بل، کشمیر میں تشدد، اقلیتوں سے متعصبانہ رویہ اختیارکرکے بھارت خود ہی اپنانقصان کررہاہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب انہوں نے جرمن چانسلر کو پہلی ملاقات میں اس بارے میں تفصیلات بتائیں تو انہیں سمجھ نہیں آئی جس پرانہوں نے جرمن چانسلر کو کہا کہ وہ کم از کم اس معاملے پرنظر رکھیں جس کے بعد وہ نئی دہلی گئیں توانہوں نے کشمیرپربات کی۔ عمران کے مطابق انہوں نے کینیڈین وزیراعظم ٹروڈو کو بھی اسی معاملے سے آگاہ کیا۔
عمران خان نے کہا کہ مودی نے گیارہ دن میں پاکستان پر قبضے کی بات کی ہے جو کہ ایک سربراہ مملکت کی شان کے خلاف ہے، انہوں نے کہا انڈین آرمی چیف آزاد کشمیر میں گھسنے کے دعوے کررہے ہیں ۔ عمران خان نے کہا ایسے دعوے گھبرائے ہوئے لوگ کرتے ہیں اوراس وقت بھارتی مکمل طور پر گھبرائے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے بھارت کو کوئی موقع نہیں دینا۔ عمران خان نے کہا پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ عالمی میڈیا کی حمایت پاکستان کو حاصل ہے ماضی میں ہمیشہ یہ بھارت کی حمایت میں رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو اسلامک دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرکے مسلمانوں کیخلاف پراپیگنڈے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس لئے ان کے جال میں نہیں آنا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے سفارتی محاذ پر کامیابی حاصل کی ہے اور اب ہم اس معاملے کو اگلے مرحلے تک لے جائیں گے۔اس حوالے سے آزاد کشمیر حکومت کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔
عمران خان نے بتایا کہ چھ سو یورپی، ڈیڑھ سو امریکی قانون سازوں نے اپنی اپنی اسمبلیوں میں مسئلہ کشمیرپرآوازاٹھائی۔