معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر صارفین کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے لیکن بدقستمی سے پاکستان میں اسے ریگولیٹ کرنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں تھا،انہی ضروریات کے تحت قواعد وضوابط بنائے گئے۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں سوشل میڈیا کمپنی کو پاکستان میں بند کیا جا سکے گا جبکہ کمپنیاں اپنے خلاف پابندی پر ہائیکورٹ سے رجوع کر سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مختلف عناصر جعلی اکاؤنٹس بنا کر سوشل میڈیا پر پاکستانی سلامتی کیخلاف محاذ آرا ہیں۔ معاشرے میں عریانی پھیلانے کیلیے بھی سوشل میڈیا کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد ہٹانے کیلیے کمپنیوں کا دروازہ کھٹکٹانا پڑتا تھا۔ فردوس عاشق اعوان نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا قوانین کا مقصد آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانا ہرگز نہیں۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا ہرانسان کی ضرورت ہے۔ اس وقت تقریباً 73 فیصد پاکستانی سوشل میڈیا صارفین ہیں۔ سوشل میڈیا پرکوئی ایسا نظام نہیں تھا جو قومی سلامتی کا تحفظ کرے اور عام شہری کے حقوق سلب ہونے سے بچائے۔ کشمیر پر پاکستانی صارفین جب اظہار خیال کرتے تو سوشل میڈیا کمپنیاں ان کا اکاؤنٹ بلاک کر دیتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے قواعد کے تحت سوشل میڈیا کمپنیزکا پاکستان میں دفترہونا ضروری ہوگا۔ سوشل میڈیا کمپنیوں کواپنا ڈیٹا بینک پاکستان کیساتھ شیئرکرنا لازمی ہوگا جبکہ کمپنیز متنازع مواد 6 گھنٹے میں ہٹانے کی پابند ہونگی۔