صرف مجھے نہیں8 اور ججوں کو یرغمال بنا کر رکھا گیا۔فائل فوٹو
صرف مجھے نہیں8 اور ججوں کو یرغمال بنا کر رکھا گیا۔فائل فوٹو

آرڈیننس صرف جنگ کی حالت میں جاری کیےجا سکتے ہیں۔اطہرمن اللہ

اسلام آبادہائیکورٹ صدارتی ریفرنسز کیخلاف درخواستوں پرآئندہ سماعت پرحتمی دلائل طلب کرلیے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 89 کے مطابق توآپ آرڈیننس صرف جنگ کی حالت میں جاری کرسکتے ہیں،آپ نے یہ مطمئن کرنا ہے یہ قانون سازی مختلف کس طرح ہے۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں صدارتی ریفرنسز کیخلاف مسلم لیگ ن کی درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔

اسلام آبادہائیکورٹ نے کہاکہ کیس بہت اہمیت کا حامل معاملہ ہے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیں،محنس شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جوبحث 1973 میں ہوئی اس کا ریکارڈ بھی فراہم کردیں گے ،جنگ کی طرح کی صورتحال میں صرف صدرکویہ آرڈیننس جاری کرنے کااختیارہے۔

وکیل نے کہاکہ رضارربانی نے 10 روز کا وقت مانگا وہ دلائل دیناچاہتے ہیں ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ یہ ہائیکورٹ 2010 کے ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت بنی ،کیایہ ٹھیک ہے آپ آرڈیننس کے ذریعے اس ہائیکورٹ کو ختم کردیں،ایک ریگولیٹرکوآپ نے آرڈیننس کے ذریعے ختم کردیا۔

عدالت کی ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کو آرٹیکل 89 پڑھنے کی ہدایت کی،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ اس کے مطابق توآپ آرڈیننس صرف جنگ کی حالت میں جاری کرسکتے ہیں ،ابھی کروناوائرس کے حوالے سے معاملہ موجود ہے ،آپ نے یہ مطمئن کرنا ہے یہ قانون سازی مختلف کس طرح ہے ۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طاق کھوکھرکو پرانی تاریخ کا حوالہ دینے سے روک دیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ آپ ہرد فعہ کلونیل لاکی طرف کیوں چلے جاتے ہیں؟،یہ جمہوریت ہے آپ 1973 کے آئین کی طرف آئیں ،تینوں آئین ایک جیسے ہیں ان میں فرق ہے۔

عدالت نے صدارتی آرڈیننس کیخلاف درخواستوں پر سماعت 12 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کرلیے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ یہ بہت انتہائی معاملہ ہے عدالت چاہتی ہے مکمل معاونت کی جائے،عدالت نے عدالتی معاونین سے رائے طلب کرلی۔