گورنراسٹیٹ بینک رضا باقرکا کہنا ہے کہ پاکستان کم ترین ایکسپورٹ کے ساتھ افغانستان، یمن، سوڈان، جنوبی سوڈان اورایتھوپیا کے ساتھ کھڑا ہے اورملک ایسے نہیں چلا کرتے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کے دوران گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آج پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ ترقی کررہی ہے،اسٹیٹ بینک مستقبل کے لیے پرامید ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اورمالیاتی خسارے کا بڑی خوش اسلوبی سے انتظام کیا گیا،ایک برآمدی یونٹ کے لیے قرضہ کی حد بھی دگنی کردی گئی، اسٹیٹ بینک ملک میں مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کررہا ہے۔
گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ایس ایم ایز کوسستے قرضے فراہم کیے جارہے ہیں، 500 ارب روپے کے قرضہ ایس ایم ایز کو جاری کیے جائیں گے تاہم یہ حجم آبھرتی ہوئی معیشتوں کے تناسب میں کافی کم ہے۔ ایس ایم ایز دستاویزی شکل اختیارکرکے قرضوں کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں، ایس ایم ایز متوازی نظام سے قرضہ لیتی ہیں جو مہنگا ہوتا ہے۔
گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ چیمبرآف کامرس ایس ایم ایز کے لیے قرضوں کی اسکیموں کی ترویج کریں، بینکوں پر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ رسک لینے کوتیارنہیں، ایس ایم ایز متحرک نہیں تو اس کا الزام بینکوں کو نہ دیا جائے۔
گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ ملک کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے لیکن خواتین کی نمائندگی 5 فیصد سے بھی کم ہے، ملک کی بالغ آبادی میں خواتین اکاؤنٹ ہولڈرزکی تعداد 15 فیصد ہے، دنیا میں یہ تناسب 55 فیصد سے زائد ہے
گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے خواتین انٹرپرنیورزکے لیے خصوصی اسکیمیں متعارف کرائی ہیں، مشکل وقت کا سامنا ہے، آسان فیصلے کرنا ہوتے توپہلے کرلیے جاتے، معاشی ترقی کے لیے اسٹیٹ بینک ایکسپورٹ، انکلوژن، ڈیجیٹائزیشن پر توجہ دے رہا ہے۔
گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ چھوٹی مالیت کی ادائیگیوں کے لیے الیکٹرانک پے منٹ پلیٹ فارم کا جلد اعلان کیا جائے گا، سیکنڈزمیں رقوم کا لین دین مکمن ہوسکے گا جب کہ نادرا اور پی ٹی اے کی مدد سے موبائل والٹ پے منٹ کا نظام بھی تیارکررہے ہیں۔
گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان معاشی نمو کے لیے اپنا کردار بخوبی انجام دے رہا ہے، جی ڈی پی میں ایکسپورٹ کا تناسب 10 فیصد سے بھی کم ہے، یہ تناسب عالمی تناسب سے کافی کم ہے، برآمدات میں پائیداراضافہ کے لیے اسٹیٹ بینک سہولتیں فراہم کررہا ہے۔
گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ معاشی نمو کے لیے ایکسپورٹ میں اضافہ ناگزیرہے ،پاکستان کم ترین ایکسپورٹ کے ساتھ افغانستان، یمن، سوڈان، جنوبی سوڈان اورایتھوپیا کے ساتھ کھڑا ہے، ایسے ملک نہیں چلا کرتے، ہماری ایکسپورث دگنی ہونی چاہیے تھی، ہمیں اپنی پیداوار کو بڑھانے اور جدت لانے پر توجہ دینا ہوگی۔