وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طویل جنگ کے بعد افغان عوام بھی امن چاہتے ہیں ،لوگوں نے نقل مکانی اور دشواریاں دیکھی ہیں ،معاہدے سے افغان دھڑوں میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی ،دیکھنا ہے کیا قیادتیں آگے بڑھنے کو تیار ہیں ،پائیدارامن کافیصلہ افغانوں نے خود کرنا ہے ۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل دوحہ میں تاریخی لحاظ سے اہم دن تھا،امریکا اور طالبان کے درمیان یہ امن کی جانب پہلا اور ٹھوس قدم تھا،پاکستان سمیت 50 ممالک دوحہ میں دستخطوں کی تقریب میں موجود تھے ،طالبان اورامریکی حکام نے مسلسل کاوش کے بعد یہ سفر طے کیا،دونوں فریقین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی نظر میں یہ اہم پیشرفت ہے ،پیشرفت سے افغان فریقین کے مابین مذاکرات کا آغاز ہوگا،ناروے نے افغان فریقین کے مابین مذاکرات کی میزبانی کا اعلان کیا ہے ،اب افغان فریقین نے ہی مذاکرات اورامن کیلیے کردار ادا کرنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ طویل جنگ کے بعد افغان عوام بھی امن چاہتے ہیں ،لوگوں نے نقل مکانی اور دشواریاں دیکھی ہیں ،معاہدے سے افغان دھڑوں میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی ،دیکھنا ہے کیا قیادتیں آگے بڑھنے کو تیار ہیں ،پائیدارامن کافیصلہ افغانوں نے خود کرنا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ طے ہواافغان کی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہوگی،پائیدار امن کا فیصلہ افغانوں نے خود کرنا ہے، دیکھنا ہے افغان لیڈر شپ کسی روڈمیپ کیلیے کب آمادہ ہوتی ہے، یہ فیصلہ انہوں نے کرنا ہے وہ کس طرح کا افغانستان چاہتے ہیں،قیدیوں کے معاملے پرآگے پیشرفت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ توقع کرتاہوں کہ اشرف غنی اس کی اہمیت سے غافل نہیں ہوں گے،امید ہے وہ ماحول کو سازگار رکھنے میں کردار ادا کریں گے ،وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی سے اعتماد بڑھے گا،کل کا معاہدہ ایک نشست پرنہیں مہینوں کی کوشش سے ممکن ہوا،نہیں چاہتے افغانستان کی داخلی سیاست معاملے میں رکاو ٹ ڈالے،لوگ امن چاہتے ہیں آرمائش قیادت پرآئے گی، دیکھنا ہے افغان قیادت اپنے مفادات کو ترجیح دیتی ہے یا افغانستان کے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان پر نقطہ چینی کرنے والے پاکستان کے کردارکے معترف ہیں ،پاکستان کا کردار دنیا بھر میں سراہاگیا،مائیک پومپیو سے ملاقات میں 4 نکات پیش کیے، معاملات خراب کرنے والوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،طالبان قیادت کو القاعدہ سے رابطے منقطع کرناہوں گے،انٹراافغان مذاکرات میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، نہیں چاہتے داخلی سیاست قیام امن کے عمل پر حاوی ہو جائے ۔
انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کیلیے عالمی مدد چاہیے ہو گی، منفی کردار والوں کی نشاندہی بے نقاب کرنے کیلیے طریقہ کار درکار ہے۔