پنجاب کی وزیرصحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹرفردوس عاشق کے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس سے متعلق دعوے کی تردید کردی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے اور جلد ہی دل کا آپریشن کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے پنجاب کابینہ کی جانب سے نواز شریف کی ضمانت مسترد کرنے کے بعد شریف برادران کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے برطانیہ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی بیماری ایک فکس میچ تھا جو میڈیا ہائوسز سے مل کر کھیلا گیا، سنسنی پھیلا کر تاثر دیا گیا کہ حکومت اورعدالت نے اجازت نہ دی تو نواز شریف کی جان چلی جائے گی۔
تاہم اب صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے معاون خصوصی کا دعویٰ مسترد کردیا ہے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی رپورٹس حقیقی تھیں اور پنجاب حکومت کی نگرانی میں بنیں۔انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹس تیارکرنے والے ڈاکٹرزپراعتماد ہے اور وہ نوازشریف کی رپورٹس پرآج بھی قائم ہیں۔
یاسمین راشد کا کہنا تھا میڈیکل بورڈ نے رپورٹس کی بنیاد پر ہی انہیں بیرونِ ملک علاج کا مشورہ دیا تھا، اسی میڈیکل بورڈ نے عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے رپورٹس کو ناکافی قراردیا ہے۔
خیال رہے کہ 25 فروری کو پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے وفاق کو کارروائی کے لیے خط لکھا تھا۔
اس کے بعد ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی پنجاب حکومت کے فیصلے کو سراہا گیا تھا مگر پنجاب حکومت کے فیصلے کی مسلم لیگ (ن) اوردیگر سیاسی جماعتوں نے شدید مذمت کی ہے۔