وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کرونا وائرس کے پیش نظرکوئی یہ نہیں کہہ سکتا کے 2 ہفتے کے بعد کیا صورتحال ہوگی، تاہم سماجی میل جول کم کرکے اس وائرس پر بہت حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
اسلام آباد میں سینئر صحافیوں اوراینکرپرسنز سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی صورت حال کی یومیہ بنیاد پرجائزہ لیا جائے گا۔ تمام وفاقی وزرا ہر وقت اسلام آباد میں میسر ہوں گے، کوئی چھٹی نہیں کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہفتے میں دوبار عوام کو کرونا وائرس صورت حال سے آگاہ کروں گا۔ چین کے اقدامات دیکھتے ہوئے ہم بھی فیصلے کریں گے۔ عوام سے کچھ نہیں چھپائیں گے۔ صورت حال کو روزانہ کی بنیاد پر مانیٹر کررہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جنوری کے بعد چین کی حکومت سے مسلسل رابطے میں رہے۔ چین کے تجربات سے بھی سیکھ رہے ہیں۔ چین نے کرونا وائرس کے خلاف بہتر اقدامات کیے۔
عمران خان نے کہا کہ تفتان سے متعلق بلیم گیم چل پڑی ہے جوافسوس ناک ہے ابھی تک ایک کیس بھی چین سے نہیں آیا۔ چین میں موجود پاکستانی طلبا کو واپس بلانے سے گریزکیا گیا۔چین نے ہمارے طلبا کو اپنے بچوں کی طرح رکھنے کی گارنٹی دی
وزیراعظم نے ایران پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ ایران میں طبی سہولیات کے فقدان کے باعث کرونا کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرونا کی روک تھام کے لیے زیادہ سے زیادہ آگاہی مہم چلائی جائے گی۔ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے سماجی فاصلہ ضروری ہے۔ پاکستان میں وبا پھیلی تو 4 سے 5 فیصد کوانتہائی نگہداشت کی ضرورت پڑےگی۔ چار سے 5 فیصدمریضوں کو انتہائی نگہداشت کی سہولت فراہم کرنامشکل ہو گا۔