کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں معاشی بحران کی کیفیت ہے،اسی صورتحال کے پیش نظراسٹیٹ بینک نے شرح سود مزید 1.5 فیصد کی کمی کردی جس کے بعد شرح سود 11 فیصد پرآ گئی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ آخری پالیسی اجلاس کے بعد کرونا وائرس کا پھیلاؤ سے مہنگائی کی توقعات تبدیل ہوئی ہیں جو شرح سود کم کیے جانے کا سبب ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آج ایک مرتبہ پھر شرح سود میں 1٫5 فیصد کمی کر دی ہے جس کے بعد شرح سود 11 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ ایک ہفتے کے دوران دوسری مرتبہ شرح سود میں کمی کی گئی ہے۔
اس سے قبل 17 مارچ کواسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے شرح سود میں صرف 75 بیسسز پوائنٹس کی کمی کا اعلان کیا تھا اورآئندہ 2 ماہ کے لیے پالیسی ریٹ 75 بیسسز پوائنٹس کم کرکے 12.50 فیصد کردی تھی
قبل ازیں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ صنعتی شعبے کے لیے سستے قرضوں کی سہولت کا اعلان کیا گیا ہے، صنعتوں کا 10 سال کے لیے 7 فیصد شرح سود پر قرضے دیے جائیں گے، ہسپتالوں کو 3 فیصد شرح سود پر بینکوں سے قرضہ ملے گا۔عارضی ریفائنانس سکیم کا حجم 100 ارب روپے ہے، مہنگائی تھم جانے سے شرح سود میں کمی کا جواز پیدا ہوا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی بیان پر میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنے کے لیے کافی ہیں، سٹیٹ بینک کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کو 5 ارب کے قرضے دے گا اورایک ہسپتال زیادہ سے زیادہ 20 کروڑ قرضہ حاصل کرسکے گا، یہ رقم کرونا وائرس سے نمٹنے، ویکسین، وینٹی لیٹر اور دیگر ضروری اشیا کی خریداری کے لیے استعمال کی جاسکے گی۔
خیال رہے کہ 28 جنوری کو اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 13.25 فیصد پر برقرار رکھا تھا۔
واضح رہے کہ گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر بھی کہہ چکے ہیں کہ جب بھی شرح سود کا ذکر ہوتا ہے ہم اسے بزنس مین کے نکتہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ آنے والے وقت میں مہنگائی جیسے جیسے کم ہوگی ویسے ویسے شرح سود کم ہو گی۔