ملک بھر میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 1526 سے بڑھ گئی جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہوگئی ہے۔
جاں بحق ہونے والوں میں سے پانچ کا تعلق پنجاب، چار کا خیبر پختونخوا، چارکا سندھ، جبکہ گلگت بلتستان اوربلوچستان میں ایک ایک مریض ہلاک ہوا ہے تاہم 28 افراد صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر صحت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کرونا کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 1526 ہوگئی ہے۔ پنجاب میں 558، سندھ میں 481، بلوچستان میں 138، خیبر پختونخوا میں 188، گلگت بلتستان میں 116، اسلام آباد میں 43 جبکہ آزاد کشمیر 2 میں مریض زیر علاج ہیں۔
کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق ملک بھر میں کرونا سے جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔
مزید چینی امداد آگئی
چین سے امدادی سامان کا ایک اور جہاز اسلام آباد پہنچ گیا ہے، خصوصی طیارے میں ساڑھے چارٹن امدادی سامان لایاگیا ہے جس میں 15 وینٹی لیٹر، ماسک اور دیگر طبی اشیا شامل ہیں۔ وینٹی لیٹرز میں 10 آئی سی یو اور پانچ پورٹیبل ہیں۔
کرونا وائرس اور کچھ احتیاطی تدابیر
کرونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازہ، کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیجئے۔ بند کمروں میں اے سی چلاکر بیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں۔
سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر اُبھری ہوئی پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں ۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔
پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اورہرایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں ۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اور وہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے۔
گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔ اس طرح دن میں ایک مرتبہ گرم بھاپ لینے سے سانس کی نالی اور سائینس کی بھی صفائی ہوجاتی ہے ۔
اس وائرس کے خلاف جنگ میں طاقتور دفاعی نظام بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ اس کے لیے آٹھ گھنٹے کی نیند بہت ضروری ہے کیونکہ اس دوران دفاعی نظام اندرونی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کرتا ہے اور دفاع کو مضبوظ بناتا ہے ۔ اس کے علاوہ معیاری اور متوازن غذا کی بھی بہت اہمیت ہے ۔
اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھنا اورعملی اقدامات کرنا ہر فرد کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔ حکومتی اقدامات کا احترام کرنا اوراحتیاطی تدابیر کو مکمل اختیارکرنا نہ صرف ایک انسانی اور قومی فریضہ ہے بلکہ اپنے پیاروں کی محبت کا تقاضہ بھی یہی ہے۔ خود کو اوراپنے گھر والوں کو گھروں تک محدود رکھنا انتہائی ضروری قدم ہے ۔
انتہائی ضروری حالات میں ہی گھر سے باہر نکلنا چاہیے ۔ کرونا سے متوقع انسانی جانوں کا نقصان کو کم سے کم کرنے کے لیے اس وقت سب سے زیادہ ضروری امر فرد کا محتاط اور ذمے دارانہ برتاو ہے۔ جو قو میں مشکل حالات میں صبرکے ساتھ تنظیم اوراتحاد کا مظاہرہ کرتی ہیں وہی کامیابی سے اپنا توازن برقرار رکھ پاتی ہیں۔