نیب نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں سوالنامہ دے دیا، ٹیکس، بنک اکاونٹس کیس کی تفصیل، اہلخانہ کے اثاثوں کا ریکارڈ بھی مانگ لیا۔
نیب پنڈی کے نوٹس پر شاہد خاقان عباسی نیب دفتر پیش ہوئے اور ایک بار پھر ایل این جی کیس میں اپنا ابتدائی بیان ریکارڈ کرا دیا۔ نیب کی کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم نے شاہد خاقان عباسی کو سوالنامہ دے دیا جس میں ضمنی ریفرنس کے لیے اکٹھے کیے گئے شواہد پر سوال پوچھے گئے۔
سوالنامے میں کیا گیا کہ اکاؤنٹ میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کس مد میں ہوئیں ؟ ٹرانزیکشنز ایل این جی معاہدوں کے دوران ہوئیں ؟ جسمانی ریمانڈ کے دوران جن سوالات کے جواب نہیں دیئے گئے وہ بھی دیں، نیب نے ایل این جی کیس میں عبوری ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے، ایل این جی ریفرنس اختیارات کے غلط استعمال پر بنایا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب والے راضی نہیں ہوتے اوراب چیئرمین نیب میٹنگ کریں گے اور پھر مجھے گرفتار کروا دیں گے۔
اسلام آباد میں نیب آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ن یب سیاسی طور پر استعمال ہورہا ہے، نیب نے ہمیں ایک اور سوالنامہ دیا ہے جس میں پوچھا ہے کہ ٹیکس ادا کرتے ہیں یا نہیں، میرے بچوں سے متعلق سوالات پوچھے ہیں، خوشی ہوئی کہ نیب نے ٹیکس سے متعلق بھی پوچھ ہی لیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب والے راضی نہیں ہوتے ہیں، اب چیئرمین نیب میٹنگ کریں گے اور پھر مجھے گرفتار کروا دیں گے، میں سال 2000 سے نیب کا گاہک ہوں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب نے اب ہمارے بیٹوں اورگھر والوں کو بھی نوٹسز بھیجنے شروع کردیے ہیں، جب بھی اسمبلی میں یا کسی چینل پربولیں تو نیب بلالیتا ہے اورگھر بیھٹے رہیں تو نیب خاموش رہتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ عوام کو نہیں پتا شہزاد اکبر کا ماضی کیا ہے، ان کی صورت میں عمران خان نے الزامات کا ایک ادارہ کھول رکھا ہے، اگر تحقیقات ہی کرنی ہیں تو لاہور میں ایک گھر بنا، کس کا بنا؟ کتنے میں بنا؟ تحقیقات کریں۔