اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے دسویں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ خرم دستگیرنے 12 مئی کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست دائرکی۔
درخواست میں صدرکے سیکریٹری، سیکریٹری کابینہ، فنانس ڈویژن، سیکریٹری قانون اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ وفاق اور صوبوں میں مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم کی ذمے داری نیشنل فنانس کمیشن کی ہوتی ہے۔ فنانس ڈویژن نوٹیفکیشن کے مطابق 23 اپریل کو صدر پاکستان نے 11 ممبران پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا۔
مسلم لیگ (ن) کی درخواست کے متن کے مطابق مشیر خزانہ اور سیکریٹری خزانہ کو شامل کرنے کیلیے گورنرزکے ساتھ مشاورت ضروری ہے۔ آئین کے آرٹیکل 160 میں درج طریقہ کارکے علاوہ ممبران کی تقرری نہیں کی جا سکتی۔
لیگی درخواست گزارنے کہا ہے کہ نوٹیفکیشن میں کسی صوبائی گورنرکے ساتھ کسی قسم کی مشاورت کا حوالہ موجود نہیں، مشیر خزانہ کو وزیر خزانہ کی غیر موجودگی میں میٹنگ کی سربراہی کا اختیار بھی دے دیا گیا۔ وزیر خزانہ کی غیر موجودگی میں این ایف سی کی کارروائی غیرآئینی اورغیرموثر ہوگی۔