سپریم کورٹ نے سندھ میں تہرے قتل کا مقدمہ منتقل کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ اور درخواست گزار ام رباب چانڈیو کے وکیل نے ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دیے۔ دلائل کے دوران پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے مقدمہ سیشن کورٹ میں چلانے کی حمایت کی۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ذاتی دشمنی اور سیاسی دہشت گردی کا فرق کیسے ہوگا؟
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کا آگاہ کیا کہ نظام کے خلاف اگر کسی کو اکسا کر سازش کی جائیگی تو وہ سیاسی دہشت گردی کے زمرے میں آئے گی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سنایا جائے گا۔
یال رہے کہ درخواست گزار ام رباب چانڈیو نے سندھ ہائی کورٹ کے 19 اگست2019 کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت سکھر سے میر پور ماتھیلو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ درخواست گزار ام رباب نے ہائی کورٹ میں تہرے قتل کا مقدمہ سکھر سے کراچی انسداد دہشت گری کی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست دی تھی۔