مسلم لیگ نون نے حکومت کی چینی کمیشن رپورٹ مسترد کر دی۔ ملک احمد خان کا کہنا ہے حکومتی رپورٹ نظر کے دھوکے کے سوا کچھ نہیں، رپورٹ میں کیوں نہیں تعین کیا گیا کہ پنجاب میں چینی پر سبسڈی کیوں دی گئی ؟ کیا وزیراعظم کو شوگر کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہونا چاہیے تھا۔
مسلم لیگ نون کے رہنما ملک احمد خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا حکومتی رپورٹ دھوکے کے سوا کچھ نہیں، رزاق داؤد، خسرو بختیارو دیگرکو کچھ نہیں کہا گیا، کیا وزیراعظم کو کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہونا چاہیے تھا ؟ نواز شریف بحیثیت وزیراعظم پیش ہوسکتے ہیں تو عمران خان کیوں نہیں ؟ ایکسپورٹ کے فیصلے پر چینی کی قیمت بڑھی، پنجاب میں سبسڈی کیوں دی گئی ؟ چینی ایکسپورٹ کی اجازت دینے والا بری الذمہ ہے۔
ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ خسرو بختیار نے جلد بازی میں چینی ایکسپورٹ کی اجازت دی، آپ نے 1.1 ملین ٹن چینی ایکسپورٹ کی، قلت تو پیدا ہونی تھی، جب عثمان بزدار کی ذمہ داری پوچھی گئی تو مراد علی شاہ پر سوال اٹھائے گئے، وزیراعظم نے چینی کی مصنوعی قلت، قیمتوں کا کوئی نوٹس نہیں لیا، صوبوں سے اجازت لیے بغیرچینی برآمد کرنے کی اجازت دے دی، ملک میں چینی کی مصنوعی قلت صاف نظرآ رہی تھی۔
لیگی رہنما نے مزید کہا کہ اصل معاملہ چینی کی قلت پیدا کرنیوالوں کو بے نقاب کرنا تھا، دیکھنا چاہیے تھا ای سی سی کے فیصلوں میں کون کون شامل تھا، شریف شوگر ملز نے ایک کلو چینی بھی برآمد نہیں کی، نیب کابینہ کی ذمے داری کو کیوں نہیں دیکھ سکتا، وزیراعظم کو کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا کہا ہی نہیں گیا، چینی برآمد کی اجازت دے کرقلت پیدا کرنیوالے سے کوئی نہیں پوچھے گا ؟ چینی کی قلت 2018 میں پیدا ہوئی،2015 سے تحقیقات اسکینڈل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
ملک احمد نے کہا کہ کمیشن 2018 کی چینی قلت پر بنایا گیا تھا، کیا وزیراعظم مشترکہ ذمہ داری کے اصول سے آگاہ نہیں ؟ رپورٹ میں وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب سےمتعلق کوئی بات نہیں۔