صدارتی ریفرنس کیخلاف کیس میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے وکیل منیراے ملک کا فروغ نسیم پر اعتراض اٹھا دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے،جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ سماعت کر رہا ہے،بیرسٹر فروغ نسیم وفاقی حکومت کی نمائندگی کیلئے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے،فروغ نسیم نے کہاکہ مجھے ذاتی حیثیت میں بھی فریق بنایا گیا ہے،میری نمائندگی عرفان قادر کریں گے، میں وفاقی حکومت کے ساتھ شہزاد اکبر کی وکالت کروں گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل نے فروغ نسیم کی وکالت پر اعتراض اٹھا دیا،منیر اے ملک نے کہاکہ فروغ نسیم کا بڑا احترام ہے لیکن ان کی جانب سے وفاق کی نمائندگی پر اعتراض ہے،رولز وفاقی حکومت کو نجی وکیل کرنے کی اجازت نہیں دیتے،اٹارنی جنرل آفس سے وکیل پیش ہونےکی اہلیت نہ رکھتا ہوتواٹارنی جنرل کوسرٹیفکیٹ دینا پڑتا ہے۔
جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ آپ سے کہوں گا اعتراض نہ اٹھائیں اور کیس کو آگے بڑھنے دیں،موسم گرما کی تعطیلات ہونےوالی ہیں،ہم کیس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں،منیر اے ملک نے کہاکہ فروغ نسیم کو پیش ہونے کیلیے اٹارنی جنرل کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا،یہ انصاف اور شفافیت کامقدمہ ہے ۔
بیرسٹر فروغ نسیم نے کہاکہ اٹارنی جنرل نے مطلوبہ سرٹیفکیٹ جاری کردیا ہے ،جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ اٹارنی جنرل کاسرٹیفکیٹ ریکارڈ پر لے کر آئیں، سرٹیفکیٹ کے ریکارڈ پر آنے کے بعدفیصلہ کریں گے ۔بیرسٹر فروغ نسیم نے کہاکہ جسٹس قاضٰ فائز عیسیٰ کی تحریری درخواست کی زبان پر اعتراض ہے ،جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ فروغ نسیم آپ مقدمے کے میرٹ پر بات کریں ،درخواست میں کیاکہاگیا ہے اسے چھوڑیں ۔