حکومت کا کوئی رخ اور کوئی سمت نہیں،گزارا کیا جارہاہے۔فائل فوٹو
حکومت کا کوئی رخ اور کوئی سمت نہیں،گزارا کیا جارہاہے۔فائل فوٹو

کیا ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز ہے؟۔خواجہ آصف

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہاکہ کیا ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز ہے؟ حکومت کی کیا پالیسیاں ہیں؟ کسی بھی شعبے کو لے لیں،کامیابی بتا دیں، دور دور تک کامیابیوں کانام نہیں ،ہم سے قیمت وصول کرلیں، لیکن خدا کےلیے کچھ کام تو کریں ،لیگی رہنما نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور ہماری قیادت کو گرفتارکرنے سے مسائل حل ہوتے ہیں تو ہم خود تھانے چلے جاتے ہیں،اس وقت بحران گورننس اور پالیسی کا ہے،حکومت کا کوئی رخ اور کوئی سمت نہیں،گزارا کیا جارہاہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہاکہ کورونا پر حکومتی پالیسی پر ایک سمری پیش کروں گا، وزیراعظم نے کہا گھبرانا نہیں،17مارچ کو وزیراعظم نے کہا کورونا عام فلو ہے، آئے گااور چلا جائےگا، تین جون کووزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھی ہماری طرح کا سمارٹ لاک ڈاون کا سوچ رہی ہے۔

لیگی رہنما نے کہاکہ وزیراعظم نے مارچ میں کہا ملک لاک ڈاون کا متحمل نہیں، لوگ بھوک سے مرجائیں گے،یکم جون کو وزیراعظم نے کہا میں جیسا چاہتاتھا ویسا لاک ڈائون نہیں ہوا، چار جون کو وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاون کھلا اوروائرس پھیلے گا۔

خواجہ آصف نے کہاکہ یہ ایوان فیصلہ کرلے کہ وزیراعظم کیا چاہتے ہیں، وزیراعظم کے ان تمام بیانات کی کوئی تشریح کردے ، 15مئی کو ہیلتھ ڈپارٹمنٹ پنجاب نے خط لکھا اور کہا کہ کورونا کی شرح 6فیصد ہے،عید پر بازاروں اور مارکیٹوں میں رش لگایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ آج پنجاب میں ٹیسٹ کے حوالے سے کورونا کیسز کی شرح 25فیصد ہے،ورلڈ ہیلتھ آرگنازیشن کے مطابق ہمارے ےہاں ٹریسنگ کمزور ہے،خدا کےلیے اس وبا پر ووٹوں کی سیاست نہ کریں،یہ ووٹوں کی سیاست ہمیں لے بیٹھی ہے، ڈبلیو ایچ او کی سفارش ہے کہ آپ لاک ڈائون کریں اور پھر ہٹائیں،ڈبلیو ایچ او کی سفارش ہے2ہفتے لاک ڈائون کریں اور دو ہفتے اس میں نرمی کریں،عالمی ادارہ صحت نے کہا جب کیسز بڑھ رہے تھے تھے لاک ڈائون کھول دیا گیا ، عالمی ادارہ صحت نے سات جون کو خط لکھا کہ لاک ڈاؤن کو غلط کھولا گیا ۔

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہاکہ کورونا ٹیسٹنگ کے حوالے سے حکومت نے ڈیڑھ ماہ پہلے کہا تھا کہ پچاس ہزار ٹیسٹنگ کی جائےگی،کیا ملک میں کوئی حکومت نام کی چیز ہے؟ حکومت کی کیا پالیسیاں ہیں؟ ،انہوں نے کہاکہ کسی بھی شعبے کو لے لیں،کامیابی بتا دیں، دور دور تک کامیابیوں کانام نہیں ،ہم سے قیمت وصول کرلیں ، لیکن خدا کےلئے کچھ کام تو کریں ،مراد علی شاہ نے مشکل فیصلے کیے لیکن ان پر تنقید کی گئی۔

خواجہ آصف نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور ہماری قیادت کو گرفتارکرنے سے مسائل حل ہوتے ہیں تو ہم خود تھانے چلے جاتے ہیں،اس وقت بحران گورننس اور پالیسی کا ہے،حکومت کا کوئی رخ اور کوئی سمت نہیں ہے،گزارا کیا جارہاہے، کل ایک وزیر کا بیان سنا ، اوگرا سو رہاہے ، اور پیٹرول پمپس پر قطاریں لگی ہیں،ہمیں نہ بتائیں اوگرا کو دیکھیں یہ آپ کے ماتحت ہے۔

انہوں نے کہاکہ وہ وزیرنہیں آئے جو کہتے ہیں دو سو ملین ڈالر ملک میں آئیں گے سو رکھیں گے اور سو منہ پر مار دیں گے،آج تک وہ دو سو ملین ڈالر ملک میں نہیں آئے ۔

خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان سٹیل مشرف کے دور میں پرائیویٹائز ہوئی، سپریم کورٹ نے روکا،ہم نے بڑے بڑے بینکوں کی نجکاری کی، پی ٹی سی ایل کی نجکاری کی، ہم نجکاری کےخلاف نہیں ہیں،ہم چاہتے ہیں پبلک سیکٹر میں جو جنازے ہیں وہ پرائیویٹائز ہوں، آج پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو اچھا پیکیج مل رہا تو اچھی بات ہے۔

لیگی رہنما نے کہاکہ ایئر پورٹ کی آو¿ٹ سورسنگ کےخلاف بھی نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ جس ماحول میں یہ ادارے نجکاری کرنے جا رہے ہیں اس میں نجکاری سے نقصان ہوگا ،اپوزیشن پی آئی اے ، ہوٹلز اورایئر پورٹس کی نجکاری کے بھی خلاف نہیں ، پاکستان سٹیل ملازمین کو مطمئن کیا جاتا ہے تو اچھی بات ہے ، آج ملازمین کو اچھا مالی پیکیج مل رہا ہے تو اچھی بات ہے ،ہم نے پی ٹی سی ایل کی نجکاری کا عمل شروع کیا پیپلز پارٹی نے مکمل کیا ۔

انہوں نے کہاکہ پندرہ مئی کو وزارت صحت پنجاب نے وزیراعلیٰ کو سمری بھیجی ،اس ایوان اور عملے کے لوگوں کی شرح دیکھ لیں کتنے کوروناسے متاثر ہو چکے ہیں ، ان کے ارادوں کا پتاچلتا کہ وہ ملک اور قوم کے ساتھ کیا کرناچاہتے ہیں ۔

لیگی رہنما نے کہاکہ آٹھ جون کو وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کو سیریس نہ لیا تو پھیلے گا،اسد عمر نے کہا کہ کورونا پاکستان میں سیریس نہیں ، گورنر سندھ نے کہاکورونابھی چلے گا اور فیشن بھی چلے گا ،چھ جون کو کہا اشرافیہ لاک ڈائون چاہتی ہے ، وزیر اعظم کوروناسے متعلق بیانات بد لتے رہے، آپ خود وزیر اعظم کے ان بیانات کا مطلب نکال دیں ۔

خواجہ آصف نے کہاکہ ایرانی زائرین سے کورونا پھیلنے کا ظفر مرزا نے کہا ہم نے نہیں کہا، وزیر اعظم کے بیانات میں کوئی تسلسل نہیں بلکہ تضاد ہے ،دور دور تک کامیابی کا کوئی نشان نہیں، پوری قوم اللہ کے رحم و کرم پر ہی ہے،میری عمرکے لوگوں کو اللہ کے رحم و کرم پر چھوڑا جا رہا ہے ،لیگی رہنما نے کہاکہ اسلام آبادکے ہسپتالوں میں ساٹھ سال سے زائد عمر کے مریضوں کو ایڈمٹ ہی نہیں کیا جا رہا ۔