پی ٹی آئی حکومت کیلیے بڑا دھچکا،حکومتی اقتدارکی کشتی ہچکولے کھانے لگی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اخترمینگل نے پی ٹی آئی کی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ میں آج ایوان میں پی ٹی آئی کی حکومت سےعلیحدگی کا اعلان کرتاہوں،ہم ایوان میں موجود رہیں گے اوراپنی بات کرتے رہیں گے۔
سرداراخترمینگل نے کہاکہ ہم نے آپ کے ساتھ ہاتھ ملایا ،گلہ نہیں کررہے،صدر،اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر،چیئرمین سینیٹ سمیت ہرموقع پر ووٹ دیا۔
سرداراخترمینگل نے کہاکہ 8اگست 2018 کو پہلا معاہدہ ہوا،شاہ محمود،جہانگیرترین اوریارمحمدرند کےدستخط کیے،کیوں آج تک اس پرعمل درآمد نہیں ہوا ؟ان دونوں معاہدوں میں کوئی بتادےکہ کوئی بھی ایک غیرآئینی مطالبہ ہے؟
اخترمینگل نے کہاکہاپوزیشن اور حکومتی بنچزکی طرف سے الزام لگایا گیا کہ دس ارب میں ہم بک گئے؟ ہم نے2 سال تک اس معاہدے پرعملدرآمد کا انتظارکیاہےمزید کرنےکوتیارہیں لیکن کچھ شروع توکریں۔
اخترمینگل نے کہاکہ میں کورونا کی وجہ سے گاؤں میں تھا، پاکستان اسٹیل ملزکی نجکاری کرکے ہزاروں لوگوں کو بیروزگار کیا جا رہا ہے، افسوس کی بات ہے یہاں ان کی آواز سننے والا کوئی نہیں۔
اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان آپ کا مقروض نہیں، اگر حساب کریں تو آپ کا ایک ایک بال بلوچستان کا قرض دار ہوگا، سوئی گیس کی رائلٹی تو چھوڑیں، ہمیں گیس سونگھنے کو بھی نہیں ملتی، میرے بلوچ کا خون کیوں زیر بحث نہیں آتا، کیا اس کا رنگ ٹماٹر کے رنگ سے زیادہ خراب ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں کوئی لائن میں نہیں لگنے دیتا، آپ آن لائن کی بات کررہے ہیں، لوگوں کے مجھے مسیجز آئے کہ ہمارے بچوں کو مت پڑھاؤ، اگر ہمارے بچے پڑھ گئے تو حق اور ناحق میں فرق کرنا سیکھ جائیں گے۔بلوچستان کو برابر کا حصہ دینا ہوگا، آج نہیں تو کل دینا ضرور ہوگا۔
اخترمینگل نے کہاکہ ایک لڑکی جس کا بھائی لاپتا تھا اس کے بازیابی کےلیے وہ چارسال لڑتی رہی، لڑکی نے دو دن پہلے خود کشی کرلی،اس کی ایف آئی آرکس کیخلاف کاٹی جانی چاہیے؟۔
خیال رہے کہ اگست 2018 میں بلوچستان نیشنل پارٹی – مینگل اور تحریک انصاف نے مرکز میں حکومت سے اتحاد کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے۔ قومی اسمبلی میں بی این پی مینگل کے چار ارکان ہیں جب کہ بی این پی مینگل کا سینیٹ میں ایک رکن ہے۔