بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں نے مبینہ طور پر تصوراتی، ناقابل عمل اور فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم پر مشتمل بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا۔یہ اعلان قائد حزب اختلاف ملک سکندر، ملک نصیر شاہو انی،نصراللہ زیرے اور دیگراراکین نے بجٹ اجلاس کے اختتامی سیشن کے بائیکاٹ کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
اپوزیشن رہنماؤں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کی مد میں جو بھی فنڈزآئے ان کا حساب مانگنا ہمارا حق ہے، بجٹ کے بارے میں 2 سال سے رو رہے ہیں، حکمران بجٹ میں صرف اپنی پارٹی کے لوگوں کو نواز رہے ہیں اس لیے اب مجبوراً عدالت سے رجوع کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زمینی حقائق حکومتی دعوئوں کے بر عکس ہیں، پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں اور پورے صوبے میں ٹڈی دل کی یلغار ہے، حکومت زمین داروں کو بجلی کی سبسڈی سے محروم رکھے ہوئے ہے، شیخ زید اسپتال کو کورونا اسپتال قرار دے کر مستونگ، قلات، مچھ اوردیگرعلاقوں سے روزانہ کی بنیاد پرآنے والے 2 ہزار مریضوں کو علاج معالجے سے محروم کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کی سفارشات پرعمل نہیں کیا جارہا، حکومت تمام وسائل اپنی جماعت کے ہارے ہوئے لوگوں کو نوازنے پر خرچ کر رہی ہے، بجٹ 20 فیصد زائد خسارے کا ہے جو قانونی طور پر غلط ہے۔