انسداد منشیات عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کے اثاثے منجمد کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے تمام اثاثے، پراپرٹی، گاڑیاں، بینک اکاؤنٹس بحال کر دیے۔
انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج سہیل ناصر نے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اینٹی نارکوٹکس فورس کی اثاثے ضبط کرنے کی درخواستیں بھی مسترد کر دیں۔
عدالت نے ایفی ڈرین کیس کی سماعت کے دوران اے این ایف حکام کی جانب سے محمد حنیف عباسی کے اثاثے منجمد کرنے کی استدعا منظورکرتے ہوئے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔اے این ایف نےحنیف عبا سی کے بینک اکاؤنٹ اور اثاثے منجمد جبکہ فیکٹری سیل کردی تھی۔
واضع رہے 21 جولائی 2018 کوانسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور امیدوار حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنادی تھی جبکہ دیگر 7 ملزمان کو باعزت بری کردیا تھا۔
واضح رہے کہ حنیف عباسی ودیگر کے خلاف ایفی ڈرین کا مقدمہ 21 جولائی 2012کو درج ہواتھا، گزشتہ چھ برس سے مقدمہ زیرسماعت تھا اوراس دوران سماعت کے لیے 5ججز تبدیل بھی ہوئے جبکہ 36گواہان نےشہادتیں قلم بند کروائیں۔
مقدمے میں حنیف عباسی، غضنفر، احمد بلال اور عبدالباسط نامزد جبکہ ملزمان میں ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت، محسن خورشید بھی شامل ہیں۔ ملزمان پر 500کلو ایفی ڈرین منشیات اسمگلروں کو فروخت کرنے کا الزام تھا۔