سپریم کورٹ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیرخان کے وکلا کو ان سے ملنے کی اجازت دے دی۔
توفیق آصف نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں اپنے موکل سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی، ملاقات کے لیے درخواست 24 جون کو دی تھی جبکہ ملاقات کے لیے کال آج آئی اور کل ملنے کا کہا ہے اس پرعدالت نے وکلا کو ڈاکٹر قدیر سے ملاقات کی اجازت دے دی۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عبدالقدیر خان سے متعلقہ افسران کے ساتھ میری 2 مرتبہ ملاقات ہوئی، ڈاکٹر صاحب کے کچھ تحفظات دور کردیے اور باقی پر پیشرفت جاری ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ قومی مفاد کا معاملہ ہے، دوستانہ ماحول میں ڈاکٹرعبدالقدیر سے گفتگو کی گئی ہے۔
اس پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹرعبدالقدیر خان قومی ہیرو ہیں، قومی ہیرو نہ بھی ہو تو ملک کے شہری تو ہیں وہ تمام تنازعات سے بالاترقابل عزت شہری ہیں۔بعدازاں عدالت نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر خان کی نقل و حرکت کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔