اغواکاروں نے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی تھی ۔فائل فوٹو
اغواکاروں نے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی تھی ۔فائل فوٹو

سینئرصحافی مطیع اللہ جان فتح جنگ کے قریب سے بازیاب

معروف سینئر صحافی اور پر اسرار طریقے سے مبینہ طور پراغوا ہونے مطیع اللہ جان بازیاب ہو گئے ۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق اغوا کار سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو رات گئے فتح جنگ کے قریب چھوڑ گئے جہاں سے وہ اپنے بھائی کے ساتھ گھر کے لیے روانہ ہو گئے ۔

مطیع اللہ جان کی صحت کے حوالے سے نجی ٹی وی کا دعویٰ ہے کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں اور بظاہران پر کسی قسم کے تشدد کا نشان نہیں تاہم انہیں اغوا کار پراسرار طریقے سے کہاں لے کرگئے اورکیا مطالبہ تھا ؟اس حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

ایک خصوصی انٹرویو میں مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ اغوا کاروں نے انہیں رات 11 بجے کے قریب فتح جنگ کے پاس سڑک پر چھوڑ دیا اور وہاں سے چلے گئے۔

اغوا کاروں نے انہیں چھوڑنے سے پہلے ان کے گھر والوں کو فون کیا کہ وہ انہیں آ کر لے جائیں۔مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ اغواکاروں نے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی تھی جبکہ اغوا کرنے کے بعد انہوں نے مجھے جائے وقوعہ کے کہیں قریب ہی رکھا اور پھر شام کو وہاں سے  نکال کر فتح جنگ کے قریب سڑک پر چھوڑ کر چلے گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ صبح دس بجے کے قریب اسلام آباد میں گرلزاسکول کے سامنے سے نا معلوم افراد نے زبردستی مطیع اللہ جان کو گاڑی سے اتار کر اپنے ساتھ لے گئے تھے جس کے بعد ملک بھر کی صحافتی و سیاسی اور حکومتی وزرانے مطیع اللہ جان کے مبینہ اغوا پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے حکومت سے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا تھا ۔

دوسری طرف رات گئے تھانہ آبپارہ میں مطیع اللہ جان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرلی گئی تھی۔