وفاقی وزیر برائے قانون کا حلف اٹھانے کے فوری بعد فروغ نسیم نے قومی اسمبلی میں کلبھوشن کے معاملے پر آنے والے آرڈیننس پر اظہار خیال کرتے ہوئےکہاکہ بتاناچاہتا ہوں کلبھوشن سے متعلق آرڈیننس لانا کیوں ضروری تھا، کلبھوشن کو 3مارچ 2016 کوگرفتار کیاگیا، مئی 2017کوبھارت نے عالمی عدالت انصاف میں اپناکیس فائل کیا، آئی سی جے نے کہابھارتی جاسوس کوقونصلرتک رسائی دینی ہے،عالمی عدالت انصاف کے فیصلے مطابق آرڈیننس جاری کیاگیا، بھارتی جاسوس کی سزا معاف نہیں کی گئی۔
فروغ نسیم نے کہاکہ ہم نے آرڈیننس جاری کرکے بھارت کےہاتھ کاٹ دیے،بھارت تو چاہتا ہے کہ ہم زرا سا ادھر ادھر ہوں تو یہ دنیا میں بدنام کرے ، عالمی عدالت کافیصلہ نہ مانتے توبھارت سلامتی کونسل چلاجاتا، سلامتی کونسل میں ہمارے خلاف پابندی کی قراردادمنظورکرالی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دارریاست ہے، آرڈیننس قانون کے مطابق جاری کرکے گزٹ میں شائع کیاگیا۔ فروغ نسیم کا کہناتھا کہ بھارتی جاسوس سے متعلق سابق حکومت نے درست فیصلہ کیاتھا، پاکستان عالمی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے ہرکوشش کرےگا، آرڈیننس کوکسی نے تکیے کے نیچے سے نہیں نکالا ، آرڈیننس میں بھارتی جاسوس کی سزاختم کی گئی نہ سہولت دی گئی۔
ان کا کہناتھا کہ پیپلزپارٹی نے کہابھارتی ایجنٹ کواین آراودیاجارہاہے، میراتمام ارکان پارلیمنٹ سے عزت واحترام کارشتہ ہے، بھارتی حاضرسروس جاسوس کامعاملہ حساس ہے، کلبھوشن کی سزاختم ہوتی توآپ کےساتھ مل کراحتجاج کرتا۔
وزیر قانون کا کہناتھا کہ اپوزیشن کا شکوہ ہے کہ آرڈیننس بنانے سے پہلے ہمیں کیوں نہیں بتایا ، کہیں نہیں لکھا کہ آرڈیننس سے پہلے پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے، پہلے آپ اپنے دور میں جب آرڈیننس لاتے تھے تو اپویشن کو نہیں بتاتے تھے ، آرڈیننس لانے کیلیے اپوزیشن سے مشاورت کی ضرورت نہیں،آرڈیننس میں اگرسزاختم کی جاتی توایوان کیساتھ مل کراحتجاج کرتا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے دونوں جماعتوں کوکبھی نہیں کہاکہ آپ مودی کے یارہیں،حساس سیسکیورٹی معاملات میں سیاست نہیں کرنی چاہیے ، ذمے دار یراست کے طور پرآئی سی جے کے فیصلے پر عملدرآمد کرنا ہے ،آئی سی جے نے کلبھوشن کی سزا ختم نہیں کی اور نہ آرڈیننس سے ایسا ہو گا ۔این آر او وہ ہوتاہے جو مشرف نے دیا جس میں سزائیں ختم ہوئیں ، آرڈیننس سے متعلق سازشی تھیوریاں نہ بنائی جائیں ،ریو یو پٹیشن کا مطلب یہ نہیں کہ کلبھوشن کی سزا معاف ہو جائے گی ۔