فائل فوٹو
فائل فوٹو

نیب مجرم عہدے پر بحال نہیں ہو سکتے۔سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کے سزایافتہ سرکاری افسرکی ملازمت پر بحالی کافیصلہ کالعدم قراردیدیا، عدالت نے اسلام آبادہائیکورٹ کافیصلہ خلاف قانون قراردیتے ہوئے حکومتی اپیل منظورکرلی ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نیب مجرم سزا معطل ہونے پرعہدے پر بحال نہیں ہو سکتے ،سز امعطل ہونے کا مطلب جرم ختم ہونا نہیں ،سپریم کورٹ نے واضح کردیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب کے سزا یافتہ سرکاری افسرکی ملازمت پر بحالی کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل پر سماعت ہوئی ۔ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ طاہرعتیق صدیقی ٹیلی فون انڈسٹریز میں ڈپٹی جنرل منیجر تھا ،غیرقانونی ٹھیکے کے الزام میں پانچ سال قید بامشقت اور50 لاکھ جرمانہ ہوا ،طاہر عتیق کو سزا ہونے پر محکمے نے برطرف کردیا۔

 

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ اپیل میں سزامعطل ہوئی تو ملزم نے عہدے پر بحالی کی درخواست دی ،اسلام آبادہائیکورٹ نے ملزم طاہرعتیق کی بحالی کاحکم دیاتھاجبکہ سزامکمل ہونے کے بعدمجرم 10 سال عوامی عہدے کیلیے نااہل ہوتا ہے ۔

عدالت نے نیب کے سزایافتہ سرکاری افسر کی ملازمت پر بحالی کافیصلہ کالعدم قراردیدیااوراسلام آبادہائیکورٹ کافیصلہ خلاف قانون قرارحکومتی اپیل منظورکرلی۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سزامعطل ہونے سے جرم ختم نہیں ہوتا ،اپیل میں بری ہونے تک سرکاری و عوامی عہدے پر بحالی نہیں ہو سکتی ۔