وزیراعظم عمران خان نے عید کے موقع پر کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے قوم سے خصوصی خطاب میں کہاکہ اگرعید اورمحرم کامیابی سے گزرگیا تواس کے بعد ہم ریسٹورنٹس کے کاروبار، شادی ہالز اوراسکول و یونیورسٹیزکھول دیں گے۔
عمران خان نے کہاکہ پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال سنبھلنے پر اپنی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عوام پر زور دیا ہے کہ عید الاضحیٰ اور محرم الحرام میں احتیاط نہ کی تو وبا دوبارہ پھیل سکتی ہے۔
وزیراعظم کا وبائی صورتحال سے قوم کو آگاہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سب کو سمجھنا چاہیے کہ کورونا وائرس سے دنیا ابھی سیکھ رہی ہے۔ ابھی تک وبا کے علاج کے لیے ویکسین نہیں آئی۔ آگے بھی چیلنجز ہیں، ہمیں احتیاط کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ پاکستان میں کورونا کیسزکی تعداد کم ہوئی ہے۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جہاں وبا پر قابو پا لیا گیا ہے۔ گزشتہ تین دن کے دوران پاکستان میں کورونا سے انتہائی کم ہلاکتیں ہوئیں، ہسپتالوں میں بوجھ کافی حدتک کم ہو چکا ہے تاہم ہمیں آئندہ بھی سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا تو ہم پر سخت تنقید کی گئی لیکن پالیسی انتہائی کامیاب رہی، اللہ کا شکر ہے ہمارا فیصلہ درست تھا۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ لوگوں کو کورونا اور بھوک سے بھی بچانا ہے۔ آج پاکستان ان چند ملکوں میں سے ہے جہاں وبا پر قابو پا لیا گیا ہے۔ مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے۔
انہوں نے کہاکہ کچی آبادیوں والے ملک میں کرفیو لگانا ممکن نہیں،ان علاقوں میں وہ لوگ ہیں جو دیہاڑی دار ہیں ، چھابڑی والے ، رکشہ چلانے والے ہیں ، آپ ان لوگوں کو گھروں مین بند کر دیں تو وہ گھروں میں بھوکے مرجائیں گے یا پھر لوگ بھوک کی وجہ سے باہر آ جائیں گے ۔ ایسا کئی ممالک میں ہوا ، جب ہندوستان میں کرفیو لگایا تو وہاں لوگ باہر نکل آئے ، آج بھی وہاں اس کے اثرات ہیں ، غربت بڑھ گئی ، بھوک بڑھ گئی ۔
وزیراعظم کا کہناتھا کہ بھارت نے جیسے ہی لاک ڈاﺅن کیا تو دوسرے شہروں سے آ کر کام کرنے والے پھنس گئے اورانہیں سوسو میل پیدل چل کر جانا پڑا، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لاک ڈاﺅن ٹھیک لگا ہی نہیں ۔عمران خان کا کہناتھا کہ امیر طبقہ جن کے پاس پیسہ ہے وہ لوگ اور میں اپنے گھر میں بڑے آرام سے رہ سکتے ہیں اور لاک ڈاﺅن میں گزارا کر سکتے ہیں لیکن وہ علاقے جہاں پیسہ نہیں ، دیہاڑی دار ہیں وہاں یہ بہت مشکل ہے ، یہ آج دنیا مان رہی ہے کہ پوری طرح لاک ڈاﺅن ناممکن ہے ، ہم نے بہت جلدی فیصلہ کیا اور اس فیصلے کے بعد سمارٹ لاک ڈاون پر آئے ، پھر یہ بھی فیصلہ کیا کہ ہم نے زراعت پر کوئی بندش نہیں لگانی ہے۔
عمران خان کا کہناتھا کہ اس کے علاوہ اس مشکل وقت میں جب ہم نے کنسٹریکشن انڈسٹری کیلئے لاک ڈاون کھولا تو اس وقت ہم پر بہت تنقید ہوئی کہ یہ تباہ کر رہے ہیں ، خاص طور پر جو پیسے والے لوگ تھے انہوں نے تنقید کی ۔عمران خان کا کہناتھا کہ رسک تھا لیکن ہم نے یہ فیصلہ کرنا تھا کہ ہم نے اپنے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچانا ہے، ہم نے رسک لے کر فیصلہ کیا اور اللہ کا کرم ہے وہ فیصلہ درست تھا ، دوسری چیز جس پر ہماری حکومت کو فخر ہے وہ احساس پروگرام ہے ، ہمیں پتا تھا کہ لاک ڈاﺅن کا اثر پڑنا ہے ، سب سے زیادہ اثر غریب طبقے پر پڑ رہا تھا، جس طرح آج ہندوستان میں ثابت ہو گیا کہ اوپر والے پندر ہ سے بیس فیصد لوگوں کو کوئی فرق نہیں پڑا لیکن نچلہ طبقہ پس کر رہ گیا اور اسے ہی بچانے کیلیے ہم نے احساس پروگرام شروع کیا ۔
وزیراعظم کا کہناتھا کہ بھارت میں بہت سخت لاک ڈائون کیا گیا لیکن آج وہاں کیسز بھی بڑھ رہی ہیں اور وباتیزی سے پھیل رہی ہے ، ان کے ہسپتالوں میں بہت دباﺅ ہے ، جبکہ ہمارے کیسز تین مہینے کے بعد سب سے کم کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔دوسری بات یہ ہے کہ آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ کورونا وائرس پر دنیاابھی سیکھ رہی ہے ، ابھی دنیا اس کو سمجھ نہیں سکی ہے ، ابھی اس کی ویکسین نہیں آ ئی ہے ۔
عمران خان نے کہاکہ کورونا وائرس چین سے شروع ہوا اوریورپ چلا گیا، لوگ یہاں بیٹھ کر یورپ کو دیکھ رہے تھے ، یورپ میں جس طرح کے اقداما ت ہو رہے تھے ،ہم پر بھی پریشرآ گیا کہ وہی کریں ،ہم نے شروع میں کوشش بھی کی ،لاک ڈاﺅن بھی لگا دیا ،اللہ کا کرم ہے کہ ہماری پہلی حکومت تھی جس نے سب سے پہلے ایک چیز سمجھی کہ ہمارے اور یورپ کے حالات بہت مختلف ہیں ، ہمارے اور چین کے بھی حالات مختلف تھے ۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے احتیاط نہ کی تو پھر کیسز اوپرجا سکتے ہیں ، جس کی مثال آسٹریلیا ہے ، میبلرن میں احتیاط نہیں کی گئی اور دوبارہ لاک ڈاﺅن کیا گیا ،اسپین میں بھی یہی ہوا انہوں نے لاک ڈاﺅن ختم کیا اور کیسز دوبارہ واوپر چلے گئے ۔ایران میں بھی دو سو سے زائد لوگ کورونا سے روزانہ موت کے منہ میں جا رہے تھے لیکن آہستہ آہستہ ان کے کیسزنیچ آئے لیکن جب لاک ڈاﺅن کھولا گیا تو آج پھر سے ان کے کیسز بڑھ گئے ہیں ۔
عمران خان کا کہناتھا کہ اس سے ہمیں سیکھنا یہ ہے کہ ہمارے سامنے عید ہے اورپھر محرم ہے ، سارے پاکستانیوں کو بتانا چاہتاہوں کہ یہ آپ کیلئے بڑی اہم چیز ہے کہ اللہ نے کر م کر دیاہے ، اللہ کا شکر ادا کریں اور یہ سمجھ جائیں کہ عید اور محرم کے وقت میں احتیاط نہ کی تو کیسز بڑھ سکتے ہیں اس سے نقصان ہو گا ، پہلے بھی ہماری معیشت کو لاک ڈاﺅن سے نقصان پہنچا ہے ، ہمیں شاید دنیا سے کم نقصان پہنچا ہے لیکن ہمارے حالات پہلے ہی خراب تھے ۔
ان کا کہناتھا کہ پہلی عید پراحتیاط نہیں کی تو کیسز ایک دم اوپر گئے اور ہسپتالوں پر پریشر پڑا ، ڈاکٹر اور پیرامیڈیکس کا عملہ بھی متاثر ہوا۔ اب اللہ نے ہم پر خاص کرم کیاہے،اگر ہم نے پھر سے احتیاط نہیں کی تو نقصان ہو گا ۔ عمران خان نے اپنے پیغام کے اختتام پر عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سب کو ذاتی طور پر عید اور محرم کے دنوں میں ذمہ داری لینی چاہیے ، سب سے آسان چیز آپ کیلیے یہ ہے کہ ” فیس ماسک “ لگائیں ، ا س سے بہت فرق پڑا ہے ، وائرس کو کم کرنے کا سب سے آسا ن طریقہ فیس ماسک ہے ، کوشش کریں کہ آن لائن قربانی کریں ، اگر آپ نے منڈی میں جانا ہی ہے تو پوری طرح ماسک پہنیں اور ایس او پیرز پرچلیں ۔
انہوں نے کہا کہ اگر کامیابی سے عید اور محرم گزر گیا تو اس کے بعد ہم نے دیگر سیکٹر زکھولنے ہیں ۔اس وقت ریسٹورنٹس کے کاروبار کو مشکل ہے ، شادی ہال بند ہیں ،اس سے بہت سے لوگ وابستہ ہیں ، سیاحت بند ہے اسے کھولنا ہے ،اس سے وابستہ لوگوں پر مشکلات ہیں۔ عید اور محرم کامیابی سے گزر گیا تو اس کے بعد زندگی آسان ہو جائے گی پھر ہم دیگر سیکٹر کھولیں گے تاکہ وہ اپنا کاروبار کھول سکیں۔
عمران خا ن کا کہناتھا کہ ہم نے اپنی یونیورسٹی اوراسکول کھولنے ہیں،عید اورمحرم کے بعد اچھے نتائج آئے تو پھر یہ بھی ایس و پیزکے ساتھ کھولیں گے ۔ اللہ نے ہمیں مشکل وقت سے بچایا ہے ،مجھے امید ہے کہ آپ اس کی قدرکریں گے،عید اور محرم میں پوری طرح احتیاط کریں گے۔