چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ پراظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں ایک منٹ کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان گلزاراحمد نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
کےالیکٹرک کےسی ای او مونس علوی اور چئیرمین نیپرا عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل کے الیکٹرک عابد زبیری نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کی سب سے بڑی وجہ بجلی چوری ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کراچی میں لوڈ شیڈنگ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی، کیا آپ یہ بتانے آئے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ چوری کی وجہ سے ہو رہی ہے، آئندہ آپ کے منہ سے یہ بات نہ سنوں، شہر میں ایک منٹ کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہونے چاہیے، بجلی بند نہیں ہوگی اگر ہوگی تو کے الیکٹرک کے گھروں اور دفاتر کی ہوگی، میں ابھی کے الیکٹرک کا لائسنس معطل کرتا ہوں.
چیف جسٹس نے کہاکہ چئیرمین نیپرا بتائے کہ اس کا متبادل کیا ہے، آپ لوگ کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے، کے الیکٹرک کی ساری انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے، پیسہ یہ ہم سے سو گنا لیتے ہیں اور میٹیریل سستا لگایا ہے۔
چیئرمین نیپرا نے جواب دیا کہ ہم کارروائی کرتے ہیں لیکن کے الیکٹرک نے اسٹے (حکم امتناع) حاصل کر رکھے ہیں۔
سی ای او کے الیکٹرک نے بتایا کہ ہم نے دس سال میں ڈھائی ارب روپے انویسٹ کیے اورایک ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے سی ای او مونس علوی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ صرف باتیں کرتے ہیں کام نہیں کرنا، معلوم ہے جب چھوٹے چھوٹے گھروں میں رات میں بجلی بند ہوتی ہے تو کیا ہوتا ہے، عورتیں بددعائیں دیتی ہیں آپ لوگوں نے تمام وصولیاں کراچی والوں سے کرلی ہیں۔
چیف جسٹس نے کہاکہ کے الیکٹرک کا مکمل آڈٹ ہونا چاہیے، پتہ چلے کیا کمایا کیا حاصل کیا، سی ای او کے الیکٹرک کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، جہاں جہاں غفلت ہے مقدمات درج کیے جائیں،آپ پوری دنیا میں ڈیفالٹر ہیں آپ کے ساتھ لندن میں کیا ہوا، وہاں تو آپ لوگوں کو گرفتارکیا گیا اورگردن دبوچ کر پیسے لیے گئے۔
سپریم کورٹ نے حکم نامہ جاری کیا کہ کرنٹ لگنے کا مقدمہ کے الیکٹرک حکام کیخلاف درج کیا جائے، آئندہ ایسا کوئی بھی واقعہ ہو تو سی ای او سمیت تمام حکام کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے، جہاں جہاں غفلت ہے مقدمات درج کیے جائیں۔