اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم کو آج 17 بنیادی اشیاء کی قیمتوں سے متعلق بریفنگ دی گئی، ماضی کے حکمرانوں نے ذاتی مفاد اور اشرافیہ کے لئے پالیسیاں بنائیں، وزیراعظم عمران خان ہمیشہ غریب طبقے کے لیے سوچتے ہیں، وزیراعظم کی پالیسیوں کے پیچھے سوچ کا محور غریب اور پسماندہ طبقے کی فلاح ہے، وزیراعظم ماہانہ بنیاد پر مہنگائی کا جائزہ لینے کے لئے صوبائی حکام سے بریفنگ لیتے ہیں۔ وزیراعظم نے بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کی ہدایت کی۔
شبلی فراز نے کہا کہ آٹا اور چینی غریب اور امیر سب استعمال کرتے ہیں، خیبر پختون خوا میں 20 کلو گرام آٹے کی قیمت 900 روپے سے لے کر 1150 روپے تک ہے، پنجاب میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 860 سے 950 روپے ہے، سندھ میں آٹا 1400 سے1700 روپے تک فروخت ہورہا ہے، سندھ حکومت گندم ریلیز نہیں کررہی اس وجہ سے قیمتوں میں فرق آتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تمام صوبوں میں آٹے کی یکساں قیمت سے متعلق لائحہ عمل بنایا جارہا ہے، حکومت کی جانب سے جو اقدامات لیے گئے ہیں اس سے جلد آگاہ کروں گا، مشیر خزانہ، صوبائی وزیر علیم خان اور متعلقہ فوڈ سیکریٹریز لائحہ عمل بنا رہے ہیں۔ کچھ بھی ہو جائے ہم نے ان قیمتوں کو کم کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ سے لوگ ذخیرہ اندوزی کرکے غریب لوگوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں، کچھ لوگ گندم اور آٹے کی بین الصوبائی اسمگلنگ کی وجہ سے پیسہ بنا رہے ہیں۔ سندھ حکومت سیاست کررہی ہے، سندھ حکومت ماضی کی باقیات میں سے ایک ہے، وہ پرانے سسٹم کو دوبارہ لانے کے لئے زور لگارہی ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ پنجاب میں چینی کے سٹاک میں یکدم کمی دیکھنے میں آئی، شوگر رپورٹ کے بعد چینی کی قیمت حکومت کو بلیک میل کرنے کے لیے مہنگی کی گئی، امیر لوگ شوگر کی وجہ سے چینی کم استعمال کرتے ہیں، چینی کا زیادہ استعمال غریب لوگ کرتے ہیں، یہ غریبوں کا خون چوسنے کے مترادف ہے، یہ مافیاز آپس میں ملے ہوتے اور طاقتور ہوتے ہیں، ان کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں اس لیے پیسہ بھی لگاتے ہیں، یہ عوام سے زیادہ طاقتور نہیں ہیں، ان ہر ہاتھ ڈالنا حکومت کا فرض ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ شروع میں معیشت کی حالت کی وجہ سے ہمیں مشکلات تھیں ،چیزیں مہنگی ہوئیں لیکن رسد متاثر نہیں ہوئی، 24 اگست کو گندم کی پہلی کھیپ پہنچ رہی ہے گندم کی طلب اور رسد میں فرق درآمد سے پورا ہو جائے گا، چینی کا بحران پیدا نہ ہو اس لیے چینی بھی درآمد کررہے ہیں، چینی کی درآمد سے سپلائی بہتر اور قیمتیں کم ہوں گی۔